لاہور:
رہنما تحریک انصاف شوکت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ ایمل ولی کو آپ اتنا سنجیدہ نہ لیں، اگر وہ سنجیدہ ہوتے تو ان کی پارٹی کا یہ حال نہ ہوتا، جہاں تک امن و امان کی صورت حال کا تعلق ہے اس وقت عوامی نیشنل پارٹی کے دور میں امن و امان کی جو صورتحال کا تعلق تھا ، اس کے بعد تحریک انصاف کی گورنمنٹ آئی۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ یہ ایک ایسا فینامینا ہے کہ دہشت گردی کوئی بھی افورڈ نہیں کر سکتا اور نہ کوئی اپنے اوپر مسلط کر سکتا ہے۔
رہنما مسلم لیگ (ن) زاہد خان نے کہا کہ دیکھیں جی ایسا نہیں ہے جو کہہ رہے ہیں کہ مذاکرات ہوئے تھے اور مذاکرات میں ان کو فری ہینڈ ملا تھا یا ان کو آباد کرا دیا تھا، چالیس ہزار لوگ لیکر آئے تھے،آپ کو یاد ہو گا کہ اس وقت وزیر اعظم عمران خان تھے لیکن بدقسمتی دیکھیں کہ وہ اس میٹنگ میں شریک نہیں ہوئے تھے میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اب تک جو ہوا ہے اس کو چھوڑ دیں، ہمیں آگے چلنا چاہیے۔
ماہر افغان امور طاہر خان نے کہا کہ دہشت گردی ایک چیلنج تو ہے سیاسی جماعتوں کے لیے سب کیلیے ، اس میں میں کسی کو سنگل آؤٹ نہیں کروں گا لیکن میرے خیال میں ٹی ٹی پی دیکھتی ہے کہ کون سی سیاسی پارٹی ان کیخلاف اوپنلی بولتی ہے اور اس کی پالیسی کیا ہے، حالانکہ اب ان کی پالیسی ماضی کی نسبت تبدیل ہوئی ہے، وہ ان کو ٹارگٹ کر رہے ہیں جو ان کے خیال میں ان کے اہداف ہیں۔
اسپورٹس تجزیہ کار یحیٰ حسینی نے کہا کہ پاکستان کرکٹ میں یہ پہلی بار ہو نہیں رہا کہ آپ یہ راگ الاپ رہے ہیں کہ ہم نے مستقبل کے ٹورنامنٹ کی تیاری کرنی ہے یہ ہوتا رہا ہے، جو مینجمنٹ ہوتی ہے وہ مستقبل کی بات کرتی ہے جب ٹورنامنٹ آتا ہے تو کچھ کر نہیں پاتے، اس کے بعد اس مینجمنٹ کی چھٹی ہو جاتی ہے اور اس کے بعد نئی مینجمنٹ آ کر نئے منصوبے دینا شروع کر دیتی ہے، اسپورٹس تجزیہ کار عبدالماجد بھٹی نے کہا کہ مجھے چوتھی دہائی اس دشت کی سیاہی میں ہوگئی ہے میں نے شاید اس سے برا وقت پاکستان کرکٹ میں نہیں دیکھا۔