title>Urdu News - Latest live Breaking News updates today in Urdu, Livestream & online Videos - 092 News Urdu آئی ایم ایف کا پاکستان سے کرپشن کے خاتمے کیلئے مزید اقدامات کا مطالبہ – 092 News

آئی ایم ایف کا پاکستان سے کرپشن کے خاتمے کیلئے مزید اقدامات کا مطالبہ

آئی ایم ایف کا پاکستان سے کرپشن کے خاتمے کیلئے مزید اقدامات کا مطالبہ


آئی ایم ایف نے سرکاری اداروں میں شفافیت یقینی بنانے کا مطالبہ کردیا—فوٹو: فائل

آئی ایم ایف نے سرکاری اداروں میں شفافیت یقینی بنانے کا مطالبہ کردیا—فوٹو: فائل

  اسلام آباد: عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) نے پاکستان میں کرپشن کے خاتمے کے لیے حکومت سے مزید اقدامات کا مطالبہ کر دیا۔

آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کو فراہم کردہ 7 ارب ڈالر کے نئے قرض پروگرام کے تحت طے پانے والی شرائط سے متعلق رپورٹ میں عالمی ادارے نے پاکستان میں سرکاری بدانتظامی کی نشان دہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرپشن کے مقدمات میں سیاسی مقاصد کے لیے ہراسانی ختم کی جائے۔

حکومت سے مطالبات میں عالمی ادارے نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں قومی احتساب بیورو (نیب) کو زیادہ آزاد اور خود مختار بنانے کے اقدامات کیے جائیں اور نیب کو احتساب کے لیے مزید مؤثر بنایا جائے۔

پاکستان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ پاکستان میں کرپشن ختم کرنے کے لیے تحقیقاتی نظام بہتر بنایا جائے، جون 2025 تک کرپشن کے خاتمے کے لیے ایکشن پلان تیار کیا جائے۔

آئی ایم ایف نے رپورٹ میں مطالبہ کیا ہے کہ انسداد کرپشن کے لیے اقوام متحدہ کے کنونشن کی روشنی میں جائزہ رپورٹ تیار کی جائے اور  کرپشن کے خلاف مقدمات میں سرکاری اداروں کی کمزور قانونی صلاحیت کو بہتر بنایا جائے۔

عالمی مالیاتی ادارے کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ تمام سرکاری افسران کے اثاثوں کی معلومات رسائی آسان بنائی جائے، سرکاری افسران کے غیر قانونی طریقے سے بڑھتے اثاثوں کو روکا جائے اور سرکاری افسران کے اثاثوں اور آمدن کے گوشواروں کو پبلک کیا جائے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فروری تک سرکاری افسران اور اراکین پارلیمنٹ کے اثاثے پبلک کرنے کے لیے قانون سازی کی جائے، تمام سرکاری افسران کے اثاثے پبلک کرنے کے لیے ایف بی آر کو ڈیجیٹلائز کیا جائے،؎

آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ نیب کو کرپشن کی تحقیقات کے لیے درست ڈیٹا فراہم نہیں کیا جاتا اور مطالبہ کیا کہ پاکستان میں سرکاری اداروں میں شفافیت یقینی بنائی جائے۔





Source link