اسلام آباد:
پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کے درمیان اگلے مالی سال 26-2025 کے بجٹ تخمینی جات اور اہداف پر مذاکرات مکمل ہوگئے ہیں تاہم بجٹ اہداف پر اتفاق نہیں ہوسکا، جس کے نتیجے میں وفاقی حکومت کی جانب سے بجٹ پیش کرنے کی تاریخ تبدیل کردی گئی ہے اور اب وفاقی بجٹ دو جون کی بجائے 10 جون کو پیش کیا جائے گا۔
ترجمان وزارت خزانہ نے تصدیق کی ہے کہ وفاقی بجٹ 10 جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا جبکہ ذرائع نے بتایا کہ بجٹ 10 جون کو پیش کرنے کی بنیادی بجٹ سازی کی تکمیل میں تاخیر ہے کیونکہ ابھی تک آئی ایم ایف کے ساتھ بھی مشاورت مکمل نہیں ہوسکی ہے۔
آئی ایم ایف کے ساتھ 22 مئی کو مذاکرات کا آخری روز تھا تاہم پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے آئی ایم ایف کے ڈائریکٹر مشرق وسطیٰ و وسطی ایشیا جہاد اظہور نے وفد کے ہمراہ وزیرخزانہ محمد اورنگزیب، وزیراعظم شہباز شریف اور صدر مملکت آصف علی زرداری سے اہم ملاقاتیں کیں اور پاکستان کی اقتصادی کارکردگی پر اطمینان کا بھی اظہار کیا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ وفد نے جمعے کو بھی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے ملاقات کی اور توقع ہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے مذاکرات کے بارے میں باضابطہ طور پر اعلامیہ بھی جلد جاری ہوگا۔
ذرائع نے بتایا کہ اعلامیے میں واضح کیا جائے گا کہ مذاکرات میں کہاں تک پیش رفت ہوئی ہے اور کیا ورچوئیلی مذاکرات میں اہداف طے کیے جائیں گے۔
ذرائع نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ بجٹ تخمینہ جات پر ابھی تک اتفاق نہیں ہوسکا ہے اسی وجہ سے اب بجٹ 10 جون کو پیش کیا جائے گا جبکہ اقتصادی سروے 9 جون کو پیش کیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے بجٹ مذاکرات فائنل نہیں ہو سکے ہیں، وزیراعظم نے معاشی ٹیم کو فوری طور پر طلب کرکے اس بارے میں ہدایات بھی جاری کی ہیں۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ بجٹ اہداف طے کرنے کے لیے مزید وقت درکار ہے جبکہ آئی ایم ایف مشن کے دورہ پاکستان میں مذاکرات مکمل ہو گئے ہیں، آئندہ مالی سال کے اہداف ورچوئل مذاکرات میں طے کیے جاسکتے ہیں اور آئی ایم ایف کے ساتھ مشاورت کی تکمیل کے بعد بجٹ مسودے کو حتمی شکل دی جائے گی، ابھی پی ایس ڈی پی اور سالانہ ترقیاتی منصوبے کی منظوری ہونا بھی باقی ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل وفاقی بجٹ پیش کرنے کی تاریخ 2 جون دی گئی تھی، ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ بجٹ کے اہداف پر اتفاق رائے نہیں ہوسکا اور اب آئی ایم ایف کے ساتھ بجٹ پر مذاکرات آئندہ ہفتے بھی جاری رہیں گے۔
ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق حکومت نے تنخواہ دار طبقے اور صنعتوں پر ٹیکسوں کی شرح کم کرنے اور دفاعی بجٹ میں زیادہ اضافہ کرنے، ترقیاتی اور غیر ترقیاتی اخراجات کم کرنے سے متعلق تجاویز بھی شیئر کر دی ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ حکومت نے تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس بوجھ کم کرنے کے لیےتجاویز دے دیں، صنعتی شعبے پر ٹیکسوں کی شرح کم کرکے کاروبای لاگت میں کمی کی تجویز بھی دی ہے، ٹیکس اور نان ٹیکس آمدن بڑھانے کی تفصیلات سے بھی آئی ایم ایف کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات میں اگلے مالی سال کے لیے زرعی انکم ٹیکس کی وصولی کا فریم ورک پر بھی غور کیا گیا، پاکستان نے صوبوں کی آمدن بڑھانے کا منصوبہ بھی آئی ایم ایف کے سامنے رکھ دیا ہے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی طرف سے زور دیا جا رہا ہے کہ اگر تنخواہ دار طبقے کو ٹیکس میں ریلیف دینا ہے یا صنعتی خام مال پر ٹیکس کم کرنا ہے تو اس کے لیے متبادل پلان بھی دینا ہوگا اور حکومتی اخراجات کم کرنا ہوں گے۔