اسلام آباد:
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم کے اجلاس میں گیس کی لوڈ شیڈنگ اور کم پریشر پر سوئی ناردرن حکام نے بتایا کہ اگر گھریلو صارفین کو بلا تعطل گیس فراہم کریں اور لوڈ شیڈنگ نہ کریں تو پھر قیمت بھی بڑھانی پڑے گی۔
ایم ڈی سوئی ناردرن گیس نے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ گیس کی لوڈ شیڈنگ کی وجہ درآمدی ایل این جی ہے۔ لاہور میں گیس کی بحالی کے لیے کام جاری ہے اور کامل علی آغا کے مسائل ذاتی حیثیت میں حل ہوں گے۔
انہوں نے بتایا کہ ملک میں قدرتی گیس کی پیداوار صرف 45 فیصد رہ گئی ہے اور بقیہ 55 فیصد گیس کی ضرورت باہر سے منگوا کر پوری کی جارہی ہے۔
ایم ڈی سوئی ناردرن نے کہا کہ ماہ رمضان میں 25 ہزار سے زائد شکایات درج ہوئیں، ایک سال سے زائد کے عرصہ میں 1 لاکھ 32 ہزار 376 شکایات کم پریشر کی رہیں اور ان شکایات میں سے 1 لاکھ 31 ہزار سے زائد شکایات حل کی گئیں۔
ایم ڈی سوئی نادرن نے شکایات کے ازالے کے لیے مزید کاوشوں کی یقین دہانی کروائی۔ قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم نے عوامی ایشو سے متعلق معاملہ نمٹا دیا۔
کمیٹی اجلاس میں وفاقی وزیر پیٹرولیم علی پرویز ملک نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ چھوٹے چھوٹے مسائل اپنی جگہ، گزشتہ ایک سال میں پاور سیکٹر میں زیادہ توجہ رہی اور پاور سیکٹر پر زیادہ فوکس ہونے کی وجہ سے پیٹرولیم پر توجہ نہیں ہو سکی۔
انہوں نے بتایا کہ گیس سیکٹر کے اندر مقامی کھپت آہستہ آہستہ کم ہوتی گئی اور باہر سے منگوائے جانے والے کارگوز کی گیس چولہوں کے لیے استعمال ہو رہی ہے، ابھی تک ریفائنریز سے متعلق پالیسی پر عمل درآمد نہیں ہو سکا تاہم منرلز کا پوار شعبہ ہے اور اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری ہو رہی ہے۔
ڈی جی منرلز نے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ ریکوڈک منصوبے سے 2028 میں پیداوار شروع ہو جائے گی اور اس منصوبے کی لائف 37سال ہے جس سے 70ارب ڈالر کے کیش فلو کا امکان ہے۔