کراچی: ملک کی سیاسی و دینی قیادت نے کہا ہے کہ اسرائیل عالمی امن کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔ او آئی سی فوراً اجلاس بلاکر فلسطین کی مدد کے لیے حتمی لائحہ عمل کا اعلان کرے، مذمتی بیانات کے بجائے فلسطینیوں کی عملی مدد کی جائے۔
ان خیالات کا اظہار پیر کو مولانا فضل الرحمن، مفتی اغظم پاکستان مفتی منیب الرحمن، مفتی اعظم مفتی تقی عثمانی، قاری حنیف جالندھری، سابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق، سابق سینیٹر مشتاق احمد، معاویہ اعظم طارق، مولانا محمد احمد لدھیانوی، مولانا اورنگزیب فاروقی، پروفیسر علامہ ساجد میر، نہال ہاشمی، مفتی عابد مبارک، عبدالحسیب اور دیگر نے مرکزی جمعیت اہلحدیث کراچی کے تحت شاہراہ قائدین پر قومی اقصی کانفرنس سے خطاب میں کیا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اسرائیل شکست کھا چکا ہے، آج ان کا پول کھل چکا ہے بڑے انسانی حقوق کے علمبردار بنتے تھے۔ 2003 میں یورپ کے عوام نے اسرائیل کو دنیا کے لیئے خطرہ قرار دیا تھا اور امریکہ کو انسانیت کے لیے خطرہ قرار دیا تھا۔ آپ کل بھی قاتل تھے، آج بھی قاتل ہیں۔ آپ کو انسانی حقوق کی بات کرنے کا کوئی حق نہیں۔
فضل الرحمان نے کہا کہ مسلم دنیا سے توقع ہے وہ کوئی عملی اقدام کرے۔ بڑے اسلامی ممالک ایک گروپ بنائیں، اپنی سیاسی اور دفاعی حکمت عملی بنائیں، حماس کے جوانوں غزہ کے بزرگوں نے 50 ہزار کی قربانی دے کر فلسطین کو زندہ رکھا۔ ہم فلسطین کو زندہ آباد اسرائیل کو مردہ آباد کہیں گے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ پاکستان کے عوام فلسطین کے بھائیوں کے شانہ بشانہ لڑیں گے۔ ہم اسرائیل اور امریکہ کیخلاف کھڑے ہیں، مسلمان اور انسانیت کا دشمن ہمارا دشمن ہے۔ ہم فلسطینوں کو یقین دلاتے ہیں آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔
مفتی اعظم پاکستان مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ اللہ تعالیٰ فلسطین کے اسماعیل ہنیہ سمیت شہدا کی شہادتوں کو قبول فرمائےاللہ مجاہدین کی عظمت اور استقامت کو سلامت رکھے۔ اس وقت دنیا میں ظالم جابر اور کافروں نے مسلمانوں کے لیے دہشتگردی و دیگر ہتھکنڈے استعمال کیے ہیں، وقت آگیا ہے ان کو بتایا جائے اصل دہشتگردی کون ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2 ارب مسلمان 2 کروڑ کے مقابلے میں بے بس نظر آتے ہیں، اگر جہاد کے لیے نہیں جاسکتے، کم از کم وہاں پر عارضی اسپتال قائم کیئے جائیں، میڈیکل اور پیرا میڈیکل کو ممکن بنایا جائے۔
مفتی اعظم پاکستان مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ اسرائیل نے دعویٰ کیا تھا کہ ہم حماس کو ختم کردیں گے۔ آج پورا سال گزر گیا لیکن حماس قائم ہے جو اللہ کے دین کی وصت کرتا ہے اللہ کی مدد اس کے ساتھ ہوتی ہے۔ جب سے یہ فلسطین کا جہاد شروع ہوا ہے ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے وہ اپنی حیثیت کے مطابق انُکی مدد کریں۔
مفتی تقی عثمانی نے کہا اصل تو ذمہ داری حکمرانوں پر عائد ہوتی ہے لیکن وہ خاموش ہیں۔ ہمارے پاس براہ راست ہتھیار نہیں ہیں آج آپ لوگ اس میدان میں جمع ہوئے ہیں یہ بھی آج جہاد کا حصہ ہے۔ حکمران خاموش تماشائی بننے کے بجائےعملی طور پر اسرائیل پر چڑھ دوڑیں۔ غزہ کی امداد کرنا پر مسلمان کا فرض ہے۔
حماس کے ترجمان ڈاکٹر خالد القدومی نے کہا کہ ہماری مسلمانوں سے اپیل ہے کہ وہ اسرائیل کی مدد کرنے والی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کریں۔ بائیکاٹ نے عالمی سطح پر اسرائیل کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ ہم سب اللہ سے وعدہ کرتے ہیں کہ ہم فلسطین کی آزادی تک جدوجہد جاری رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ طوفان القصی کو ایک سال مکمل ہوگیا کوئی ہم سے پوچھے گا کہ کیا کھویا کیا پایا۔ مسجد اقصی مسلمانوں کا مرکز ہے یہ یہودی اس کو گرا کر اپنا مرکز بنانا چاہتے تھے۔ ہم نے اس کو ناکام بنادیا۔ ہم نے دنیا کو اسرائل کا اصل چہرا دکھادیا، طوفان القصی کی اصل کامیابی یے ہے کہ امریکی طلبہ بھی اسرائل کے خلاف سڑکوں پر آگئے۔
خالد قدومی نے کہا کہ غزہ والے صرف فلسطین نہیں پوری امت کے دفاع میں لگے ہوئے ہیں۔ آپ حکمرانوں اور عوام کاشکریہ جنہوں اجناس دوا کی امداد کی۔ مگر اصل جہاد وہ ہے جس میں آپ کے گھوڑے اور جانیں شہید ہوں۔
سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا کہ ہر مسلک کے لوگ یہ اعلان کررہے ہیں کہ ہم اسرائیل اور امریکہ کیخلاف سیسہ پلائی دیوار ہیں۔ جو مسلمان نہیں ان لوگوں نے بھی یہودیوں کیخلاف مظاہرے کیئے ان کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ طوفان القصی یہودیوں کے تابوت میں آخری کیل ہے۔
سراج الحق نے کہا کہ 365 دنوں میں اہل غزہ پر بم برسائے گئے۔ 365 دنوں میں 11 ہزار بچے شہید ہوگئے۔ 365 دنوں میں ہمارے ہزاروں بھائی بہن شہید ہوگئے۔ 365 دنوں میں اہل غزہ نہیں جھکے۔ ہم آج کا دن ان کے نام کرتے ہیں جنہوں اپنے لاشوں کو اٹھایا، انشاء اللہ ہماری زندگی میں بیت المقدس آزاد ہوگا عالم اسلام کا بچہ بچہ مرنے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسلم ممالک نے کچھ نہیں کیا۔ کل بروز محشر غزہ کے بچوں کے ہاتھ ان کے گریبان پر ہوں گے۔ کراچی کی عوام کو سلام ہے جنہوں ملین مارچز اور کانفرنسز منعقد کی.ہماری راستے کا رکاوٹ امریکہ ہے۔ ہمارا حکمران امریکہ سے ڈرتا ہے.میں کہتا ہے فلسطینوں کمبل چادروں اور غزا کی ضرورت ہے وقت آگیا ہے کہ عالم اسلام بیدار ہوجائے اور دل کھول کر حصہ ڈالیں۔
سراج الحق نے کہا کہ ہم نے عہد کرنا ہے کہ قران کو اپنی زندگی کا حصہ بنانا ہے۔ میں مطالبہ کرتا ہوں تمام اسلامی ممالک غزہ کے لیئے مشترکہ فوج تشکیل دے.میں مطالبہ کرتا ہوں کے او آئی سی کا اجلاس بلایا جائے.میں مطالبہ کرتا ہوں کہ پاکستانی فوج کو غزہ کا ساتھ دینا چاہئے۔ اسرائیل اور دنیا کا شیطان اعظم امریکہ ہے۔ ایک چھوٹی سی بستی غزہ پر 80 ہزار ٹن بارود گرایا گیا۔ اہل غزہ آج بھی پرعزم ہیں۔ 10 ہزار غزہ کےمسلمان ملبےتلے ہیں، معصوم بچوں کو بارود میں جلایا گیا۔
اہلسنت الجماعت کے رہنماؤں مولانا احمد لدھیانوی اور مولانا اورنگزیب فاروقی نے کہا کہ اسرائیل عالمی امن کے لیے خطرہ ہے۔ امت مسلمہ اسراِئیل کیخلاف حتمی اقدام کا اعلان کرے۔ ہم ہر ممکن ساتھ دیں گے۔
جماعت اسلامی کےسینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ اسرائیل نے ظلم کیا مگر اپنے اہداف حاصل نہیں کرسکا، امریکہ اور یورپ کی سرپرستی اسرائیل کو حاصل ہے۔ حکمرانوں سے کہتا ہوں القدس ریڈ لائن ہے۔ حکمران کس چیز کا انتظار کررہے ہیں۔ ہمیں دو ریاستی حل قبول نہیں ہے۔ ہم امریکہ کی غلامی کو مسترد کرتے ہیں، فلسطین کی سپورٹ کا اعلان کیا جائے۔
کانفرنس کی صدارت مرکزی جمعیت اہلحدیث کے سربراہ سینیٹر پروفیسر علامہ ساجد میر نے کی جبکہ حماس کے رہنما ڈاکٹر ناجی ظہیر، ایم کیو ایم کے رہنما عبد الحسیب، معاویہ اعظم طارق، تنظیم اسلامی کے امیر شجاع الدین شیخ، مفتی عابد مبارک، جے یوآئی کے مرکزی سیکریٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری ، علامہ راشد محمود سومرو سمیت دیگر نے بھی خطاب کیا۔