اسلام آباد:
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی قیادت نے اسلام آباد میں پاکستان منرل انوسٹمنٹ فورم 2025 کے انعقاد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایک طرف کانفرنس میں بیرون ملک سے لوگ مدعو ہیں اور دوسری طرف اپوزیشن پر ظلم کیا جا رہا ہے ایسے حالات میں کوئی ایک روپیہ نہیں لگائے گا۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر، قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب، سلمان اکرم راجا اور دیگر رہنماؤں نے پریس کانفرنس کی۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم سیدھا اڈیالہ جیل سے پریس کانفرنس کرنے آئے ہیں، بانی پی ٹی آئی 4 اگست 2023 سے جیل میں قید ہیں، بانی پی ٹی آئی کو خاندان کے افراد سے ملاقات اور بچوں سے بات نہ کرانے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فیملی اور وکلا کے لیے عدالت نے ملاقاتوں کے دن مقرر کیے، اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصلہ دیا کہ بانی پی ٹی آئی کی فیملی سے ہفتے میں دو بار ملاقات کروائی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ عید پر فیملی سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی، گزشتہ ملاقات کے دن علیمہ خان نے اعلان کیا تھا کہ آئندہ احتجاج کریں گے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ آج وکلا اور فیملی دونوں کی ملاقات کا دن تھا، 6 گھنٹے انتظار کے بعد بانی پی ٹی آئی کی بہنوں سمیت پی ٹی آئی کے پارلیمنٹیرینز کو حراست میں لے لیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے عدالت کے حکم کے مطابق اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو سے پرہیز کیا ہے، ہم بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کی غیر قانونی حراست کی مذمت کرتے ہیں۔
سلمان اکرم راجا نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے لیے آج ہم نے 6 وکلا کا نام دیا تھا لیکن مجھے پولیس نے ناکے پر ہی روکے رکھا، پیدل جانے کی کوشش کی مگر نہیں جانے دیا گیا اور ان لوگوں کے نام فائنل کیے گئے جن کے نام ہماری طرف سے نہیں گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سے کسی کو نہیں ملنے دیا جا رہا تاکہ ان تک ایک ایجنڈے کی باتیں پہنچ سکیں، ہم کوئی چور دروازہ نہیں چاہتے، ہم عوامی مینڈیٹ کی بات کریں گے، ہم اس بات کے خلاف ہیں آج ایک شخص سے نالاں ہیں تو اس کے پورے خاندان کو سزا دی جائے۔
سلمان اکرم راجا نے کہا کہ میں نے بیرسٹر سیف کے بیان سے خود کو الگ کیا ہے، میں بانی پی ٹی آئی کو حقیقت بیان کرنا چاہتا ہوں، میری آواز بانی پی ٹی آئی تک پہنچے گی، بانی پی ٹی آئی کی ایک بہن کو جانے کی اجازت دی لیکن دو کو روک دیا گیا، بانی پی ٹی آئی کی بہنوں نے احتجاج کیا کہ سب کو جانے دیا جائے۔
عمر ایوب خان کا کہنا تھا کہ کئی بار بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے اپنے سیاسی ساتھیوں سے ملاقات کے لیے لسٹ دی لیکن ان سے ملاقات نہیں کرنے دی گئی، پچھلے 3 ماہ سے ہم اڈیالہ جیل کے باہر جا کر بیٹھتے ہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ کے احکامات کو ہوا میں اڑا دیا گیا۔
قائد حزب اختلاف نے کہا کہ ہم نے ہائی کورٹ کے حکم پر عمل کیا، بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی بہنوں سے ان کی ملاقات نہیں ہوئی،3 ماہ سے بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی ان کے بیٹوں سے بات نہیں کروائی گئی، اس ملک میں آئین اور قانون ختم ہوچکا ہے۔
سینٹر شبلی فراز نے کہا کہ آج مجھے 11 بجے سے شام 6 بجے تک جے آئی ٹی میں بٹھایا گیا، آج جو کچھ ہوا وہ بہت افسوس ناک ہے، آج ہمارے ساتھی عدالتی احکامات کے مطابق بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے لیے گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ایک طرف کانفرس میں لوگوں کو بیرون ملک سے مدعو کیا ہوا ہے دوسری جانب سے اپوزیشن پر ظلم کیا جا رہا ہے، ایسے حالات میں کوئی ایک روپیہ نہیں لگائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ سمجھ نہیں آرہی حکومت کرنا کیا چاہتی ہے، جعلی حکومت صرف ان کا سوچ رہی ہے جو ان کو لائے ہیں، اس حکومت کو عوام کی پرواہ نہیں، یہ صورت حال مزید نہیں چل سکتی ہے۔
شبلی فراز نے کہا کہ ملک کو بنانا ریپبلک بنا دیا ہے، ہمیں ملک دشمنوں کی طرح ٹریٹ کیا جا رہا ہے۔