کراچی:
ملک کے کاروباری طبقے نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ شرح سود میں 6 فیصد تک کٹوتی کی جائے تاکہ ملک میں معاشی سرگرمیاں بحال اور تیز ہوسکیں.
واضح رہے کہ اس وقت ملک میں شرح سود 12 فیصد ہے اور حکومتی دعوؤں کے مطابق ملک میں افراط زر یعنی مہنگائی میں مسلسل کمی آرہی ہے.
مرکزی بینک کی جانب سے شرح سود میں کمی کے حوالے سے آئندہ اجلاس 10 مارچ کو ہوگا، کاروباری حلقے کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت فوری طور پر آئندہ 5 برسوں کے لیے شرح سود میں 6 فیصد کٹوتی کرے اور اس کے ساتھ ہی کاروباری افراد کے لیے مراعاتی اسکیم کا اعلان کرے تاکہ کنسٹرکشن صنعت ایک بار پھر بحال ہوسکے اور اس کے ساتھ ہی چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کے لییقرضوں کی اسکیم کا بھی اعلان کیا جائے.
اس حوالے سے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے معروف صنعت کار اور برآمدکنندہ اسماعیل ستار کا کہنا تھا کہ شرح سود میں کمی یا اضافے کا سب سے بہترین پیمانہ یہ ہے کہ گزشتہ تین ماہ کے افراط زر پر نظر رکھی جائے.
فیڈرل بی ایریا ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کراچی کے صدر شیخ محمد تحسین نے بھی اسٹیٹ بینک پر زور دیا کہ وہ شرح سود کو طویل مدت کے لیے سنگل نمبر کی حد میں لے آئے تاکہ صنعتیں کمرشل بینکوں سے قرض لے سکیں کیونکہ کم شرح سود کی وجہ سے صنعتیں اس بات پر آمادہ ہوں گی کہ بینکوں سے قرض لے کر کاروبار کو فروغ اور وسعت دی جاسکے.
فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے صدر عارف اکرام شیخ کا کہنا تھا کہ تمام صنعتی نمائندوں اور شعبوں سے مشاورت اور بات چیت کے بعد ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ شرح سود میں فوری طور پر 5 فیصد کمی کی جائے اور اسے خصوصی سرمایہ کاری کی کونسل کے وژن سے ہم آہنگ کیا جائے۔