لاہور:
پنجاب کی وزیراعلیٰ مریم نواز نے پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا اور پہلے سرکاری کینسر اسپتال کی بنیاد رکھ دی جہاں مریضوں کا مفت علاج ہوگا۔
لاہور میں نواز شریف انسٹی ٹیوٹ آف کینسر ٹریٹمنٹ اینڈ ریسرچ کے سنگ بنیاد کی تقریب منعقد ہوئی، نواز شریف انسٹی ٹیوٹ آف کینسر ٹریٹمنٹ اینڈ ریسرچ سینٹر پاکستان کا پہلا مکمل سرکاری کینسر اسپتال ہوگا جہاں کینسر کے لیول تھری اور لیول فور مریضوں کا بھی مفت علاج ہوگا۔
وزیر اعلیٰ مریم نواز نے نواز شریف انسٹی ٹیوٹ آف کینسر ٹریٹمنٹ اینڈ ریسرچ پراجیکٹ سال میں فعال کرنے کی ہدایت کردی اور انہیں نواز شریف انسٹی ٹیوٹ آف کینسر ٹریٹمنٹ اینڈ ریسرچ پر بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا کہ لاہور میں قائم ہونے والا 915 بیڈز کا کینسر اسپتال دو مراحل میں مکمل ہوگا-
بریفنگ میں بتایا گیا کہ کینسر انسٹی ٹیوٹ میں پیڈڑ انکالوجی، اپریشن تھیٹر، 10-ریڈایشن تھراپی بنکر، آئی سی یو اور 30 بیڈز کا ایمرجنسی وارڈ بنے گا، ویٹنگ ہال اور 24 بیڈز کے ساتھ تیمار داروں کے قیام گاہ بنے گی، مرکزی عمارت میں بون میرو سینٹر، کینسر کیئر کلینک، ڈاکٹر ریزیڈینسیز اور مسجد پہلے مرحلے میں تعمیر ہو گی-
مزید بتایا گیا کہ دوسرے مرحلے میں 300 بیڈز پر مشتمل نئی بلڈنگ اور پارکنگ پلازہ بھی بنے گا، پہلے سرکاری کینسر اسپتال میں ریڈی ایشین تھراپی، کیمو تھراپی، اینڈوسکوپی اور دیگر سہولتیں میسر ہوں گی-
تقریب کے دوران وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے اینٹ رکھ کر نواز شریف کینسر اسپتال کی باقاعدہ تعمیر کا آغاز کردیا، سنگ بنیاد رکھنے کے بعد دعا خیر بھی کی گئی۔
صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق نے پراجیکٹ کی تفصیلات سے آگاہ کیا اور انہوں نے معاونت پر وزیراعظم شہباز شریف، اسحاق ڈار اور دیگر کا شکریہ ادا کیا اور وزیر اعلیٰ مریم نواز نے کینسر اسپتال کے پہلے فیز کی تکمیل کے لیے بارہ ماہ کا ہدف دے دیا ہے۔
وزیر اعلیٰ مریم نواز نے پہلا سرکاری بون میرو ٹرانسپلانٹ بھی بنانے کا اعلان کیا اور ہدایت کی کہ اسپتال کے سامنے تیمارداروں کےلیے ہوٹلز بنانے کی تجویز کا جائزہ لیاجائے، اس کے علاوہ پنجاب میں بلڈ ڈیزیز، پیڈز، آرگن ٹرانسپلانٹ اور بون میرو کے اسپیشلائزڈ اسپتال بنانے کا بھی اعلان کیا۔
انہوں نے اپنے اعلان میں کہا کہ بیرون ملک سے اسپیشلسٹ ڈاکٹروں کو مراعات کے ساتھ پنجاب میں لانے کا پروگرام بنائیں گے اور اچھے ڈاکٹروں کو پنجاب میں گھر، گاڑی اور اچھی تنخواہ دیں گے-
مریم نواز نے کہا کہ عوام کی زندگی میں بہتری لانے والا ہر کام میری ترجیح ہے، چار سال میں عوام کی صحت کےلیے تمام ضروری اقدامات کر کے جائیں گے، ہر شہر میں کارڈیالوجی، نیورولوجی، پیڈز اور ڈائیلسیز سینٹرز بنانا چاہتی ہوں، کینسر کے کسی مریض کو علاج سے انکار نہیں ہوگا-
انہوں نے کہا کہ لاکھوں زندگیوں کے لیے امید کا دیا جلا رہے ہیں، پہلے سرکاری کینسر ہسپتال میں خیبرپختونخوا (کے پی)، سندھ اور دیگر صوبوں سے آنے والے مریضوں کا مفت علاج ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب نے دوسرے صوبوں کےلیے اپنے دل کے دروازے کھول دیے ہیں، پنجاب نے دوسرے صوبوں سے آنے والوں کے لیے روزگار، وسائل اور اسپتالوں کے دروازے بھی کھول دیے ہیں-
مریم نواز نے کہا کہ نواز شریف کینسر اسپتال پنجاب ہی نہیں پورے پاکستان کا منصوبہ ہے، میری پیاری والدہ کینسر میں مبتلا ہو کر اللہ تعالیٰ کے پاس چلی گئیں، بچھڑنے کا دکھ جانتی ہوں، کینسر کا علاج غریب اور متوسط کیا امیر آدمی کے بس کی بات بھی نہیں، جمع پونجی لٹ جاتی ہے-
انہوں نے کہا کہ اگر عوام کینسر سے مر رہے ہوں تو حکومت نے پیسے کا کیا کرنا ہے، فلاحی ریاست ماں کی مانند ہوتی ہے، ماں بچے کے علاج پر سب کچھ لٹا دیتی ہے، پیسہ تو پچھلی حکومت کے پاس بھی تھا، انہوں نے کینسر اسپتال بنانے کی تکلیف کیوں نہیں کی-
مریم نواز نے کہا کہ میری، شہباز شریف اور نواز شریف کی ترجیح عوام کی خدمت ہے، نواز شریف کے نام پر لوگ آنکھیں بند کر کے اعتبار کر لیتے ہیں اس لیے اسپتال ان سے منسوب کیا ہے-
انہوں نے کہا کہ سات ماہ میں تو منصوبے فائل سے نہیں نکلتے، شامی اقبال کو شاباش دیتی ہوں، نوزائیدہ بچے کو جنوبی پنجاب سے علاج کےلئے ائیر ایمبولینس پر منتقل کرنے کی اطلاع ملنے پر خوشی سے آنکھیں نم ہو گئیں، کینسر اور دیگر مریضوں کے لیے مفت ادویات بند کرنا مجرمانہ غفلت اور نااہلی کی انتہا ہے-