MUMBAI:
فرسٹ لیڈی آف انڈین اسکرین نے انگریزی فلموں میں بھی کام کیا تھا، ان کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ بھارت کیلئے نشر کئے جانے والے بی بی سی ریڈیو پروگرام کا افتتاح بھی انہی سے کرایا گیا تھا۔
یہ خوش نصیب اداکارہ دیویکا رانی تھیں جن کا جنم 30 مارچ 1908ء کو بنگال کے ایک مہذب خاندان میں ہوا، بھارتی فلم انڈسٹری کی تاریخ کا ایک نمایاں چہرہ تھیں۔
وہ رابندر ناتھ ٹیگور کی بہن سوکماری دیوی کی نواسی اور بھارت کے پہلے سرجن جنرل کرنل ایم این چودھری کی بیٹی تھیں۔ دیویکا نے فیشن ڈیزائننگ میں تعلیم حاصل کی اور لندن میں فنی کیریئر کا آغاز کیا۔
1928ء میں ان کی ملاقات فلمساز ہمانشو رائے سے ہوئی، جنہوں نے انہیں بھارتی فلموں میں کام کرنے کا موقع دیا۔ 1932ء میں دونوں نے مشترکہ طور پر فلم کرم بنائی، جو انگریزی اور بھارتی دونوں زبانوں میں ریلیز ہوئی اور عالمی سطح پر کامیاب ہوئی۔
دیویکا رانی نے بمبئی ٹاکیز میں اہم کردار ادا کیا اور متعدد کلاسک فلموں جیسے اچھوت کنیا، ساوتری اور پریم کہانی میں کام کیا۔ ان کا تعلق بمبئی ٹاکیز سے تھا، جس نے بھارتی فلم انڈسٹری میں نئی راہیں کھولیں۔
ہمانشو رائے کے انتقال کے بعد، دیویکا رانی نے بمبئی ٹاکیز کی ذمہ داری سنبھالی اور نیا ٹیلنٹ جیسے مدھوبالا اور دلیپ کمار کو متعارف کرایا۔ ان کی فلم قسمت نے باکس آفس پر کامیابی کے نئے ریکارڈ قائم کیے۔
دیویکا رانی نے بعد ازاں روسی آرٹسٹ سویتو سلاؤ رورخ سے شادی کی اور بنگلور میں سکونت اختیار کی۔
1958ء میں انہیں پدم شری اور 1970ء میں دادا صاحب پھالکے ایوارڈ سے نوازا گیا۔ 9 مارچ 1994ء کو 87 سال کی عمر میں ان کا انتقال ہوا، اور بھارتی فلم انڈسٹری میں ان کا کردار ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔