کراچی: غیرملکی اسٹارز سے پی ایس ایل فرنچائزز کے براہ راست معاہدوں کی تجویز سامنے آ گئی، ہر ٹیم ایک سے 2 مارکی کرکٹرز منتخب کر سکے گی، ان کے معاوضوں میں پی سی بی بھی کچھ حصہ ادا کرے گا۔
اس حوالے سے چند ٹیم آفیشلز میں اختلافات بھی سامنے آئے ہیں، بعض معاملات پر بورڈ سے بات چیت جاری ہے،فرنچائززنے ممکنہ کھلاڑیوں کی فہرست طلب کی جو انھیں اب تک نہیں بھیجی گئی، آئی پی ایل سے لیگ کی تاریخوں کے تصادم کی ذمہ داری بھی دونوں پارٹیز ایک دوسرے پر ڈالنے لگیں، فرنچائزز نے میڈیا اور کمرشل ڈیلز پر ممکنہ اثر کی ریسرچ کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پی ایس ایل کے دسویں ایڈیشن سے قبل معاملات جمود کا شکار نظر آتے ہیں،اہم اسٹیک ہولڈرز سے واجبات نہ ملنے پر فرنچائزز کو نویں ایڈیشن کی آمدنی میں سے حصہ بھی نہیں مل پایا، ایف ٹی پی سے ہٹ کر شیڈول کی جانے والی ٹرائنگولر سیریز اور پھر چیمپئنز ٹرافی کی وجہ سے 2025 کے ایونٹ کا انعقاد روایتی تاریخوں پر نہیں ہو پائے گا۔
مزید پڑھیں: زمبابوے ٹی10 لیگ؛ پاکستانی کرکٹرز کی شمولیت پر سوالیہ نشان لگ گیا
پی سی بی نے 10 اپریل سے25 مئی تک کی ممکنہ ونڈو دی ہے، انہی میں سے تاریخوں کو فائنل کیا جائے گا، مسئلہ لیگ کے آئی پی ایل سے تصادم کا ہے، اس سے اہم پلیئرز کی عدم دستیابی سمیت ریونیو میں کمی جیسے معاملات سامنے آ سکتے ہیں،ذرائع نے بتایا کہ بورڈ فرنچائزز کو بڑے کھلاڑیوں سے براہ راست معاہدوں کا اختیار دینے پر غور کر رہا ہے،ہر ٹیم میں 1 سے 2 مارکی پلیئرز جگہ بنا سکیں گے،انھیں روایت سے زیادہ معاوضہ دینا ممکن ہوگا۔
زیادہ رقم اسٹارز کو بھی پاکستانی لیگ کی جانب راغب کر سکتی ہے،اس میں پی سی بی بھی کچھ حصہ ادا کرے گا، براڈ کاسٹ معاہدے سے 5 لاکھ ڈالر رواں سال بھی الگ رکھے گئے تھے، آئندہ سال بھی ایسا ہی ہوگا،البتہ ابھی یہ واضح ہی نہیں کہ کون سا کھلاڑی بھارتی لیگ میں حصہ نہ لینے کے سبب دستیاب ہے۔
مزید پڑھیں: یو ایس ٹی10 لیگ؛ کون سے پاکستان سابق کرکٹرز اِن ایکشن ہوں گے؟
چند ماہ قبل میٹنگ میں پی سی بی نے پلیئرز کی دستیابی کیلیے دیگر بورڈز سے بات کرنے کا کہا تھا مگر پھر کوئی کمٹمنٹ نہ کی، حکام نے فرنچائز آفیشلز کو بتایا کہ غیرملکی بورڈز اگر اپنے کھلاڑیوں کو پی ایس ایل میں بھیجیں گے تو ان ممالک کی لیگز میں اپنے پلیئرز کو بھی بھیجا جائے گا، البتہ لیگز میں شرکت کھلاڑیوں کا اختیار ہوتا ہے، ان پر بورڈ زور نہیں ڈال سکتا، اسی لیے براہ راست معاہدوں کی بات کہی گئی۔
اگست کی میٹنگ میں تین آپشنز سامنے آئے،اس پر فرنچائزز نے کہا کہ دستیاب کھلاڑیوں کی فہرست اور سیلری کا بتائیں پھر فیصلہ کریں گے، اس سے قبل انھیں گذشتہ آئی پی ایل کی نیلامی میں بچ جانے والے کرکٹرز کے نام بھیجے گئے تھے،براہ راست معاہدوں پر چند ٹیم آفیشلز میں اختلافات بھی سامنے آئے ہیں،بورڈ سے آئی پی ایل کے ساتھ تصادم کی صورت میں میڈیا اور کمرشل ڈیلز پر ممکنہ اثر وغیرہ کی ریسرچ کرنے کا بھی کہا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: زمبابوین ٹی10 لیگ؛ کئی پاکستانی شامل، معین خان کوچنگ کریں گے
دلچسپ بات یہ ہے کہ پی سی بی نہ ہی فرنچائزز آئی پی ایل کی تاریخوں میں پی ایس ایل کرانے کے فیصلے کی ذمہ داری لینے کو تیار ہیں، چند روز قبل جب ایک ای میل میں فرنچائزز نے اس حوالے سے لکھا تو بورڈ نے فورا جواب دیا کہ یہ فیصلہ تو ٹیموں نے ہی مشترکہ طور پر کیا تھا، فرنچائزز کا کہنا ہے کہ یہ تاثر درست نہیں، ہمیں تو چوائس ہی نہیں دی گئی تھی، پہلے اکتوبر، نومبر کا کہا پھر منع کر دیا، اس کے بعد جون، جولائی کی بات ہوئی جب ملک میں شدید گرمی ہوتی، بورڈ کی خواہش تھی کہ انگلینڈ میں پلے آف میچز کا انعقاد کرایا جائے مگر ای سی بی نے اس سے معذرت کر لی تھی۔