عوامی نیشنل پارٹی نے بلوچستان اور ضم اضلاع کیلئے مختص میڈیکل سیٹس کم کرنے کا فیصلہ مسترد کردیا  

عوامی نیشنل پارٹی نے بلوچستان اور ضم اضلاع کیلئے مختص میڈیکل سیٹس کم کرنے کا فیصلہ مسترد کردیا  



پشاور:

عوامی نیشنل پارٹی نے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کی جانب سے بلوچستان اور ضم اضلاع کے لیے مختص میڈیکل سیٹس 333 سے کم کرکے 194 تک محدود کرنے کا فیصلہ مسترد کرتے ہوئے وفاق سے فوری طور پر اس فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔  

مرکزی صدر عوامی نیشنل پارٹی ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ بلوچستان اور ضم اضلاع کے لیے مختص میڈیکل سیٹس کم کرنا ناانصافی ہی نہیں بلکہ ظلم کی انتہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہ علاقے ہیں جہاں ریاستی ناکامیوں اور پاکستان کی پالیسیوں کا خمیازہ پہلے ہی عوام بھگت رہے ہیں۔  

ایمل ولی خان نے کہا کہ دہشت گردی اور بدامنی کا سب سے زیادہ نشانہ یہی خطے اور یہاں کے عوام بنتے رہے ہیں۔ آج بھی انہی علاقوں کے لوگ ریاست کی غلط پالیسیوں کی قیمت چکا رہے ہیں۔ ایسے میں ان کے نوجوانوں سے تعلیم کا حق چھین لینا ناقابل قبول ہے۔  

انہوں نے مزید کہا کہ پی ایم ڈی سی 2018 کے ایک عدالتی فیصلے کو جواز بنا کر ضم اضلاع اور بلوچستان کے طلبہ کو ان کا جائز حق دینے سے انکاری ہے۔ سوال یہ ہے کہ پی ایم ڈی سی کو یہ فیصلہ آج ہی کیوں یاد آیا؟ کیا یہ نشستیں بھی پنجاب یا دیگر بااثر طبقات کے حوالے کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے؟ اگر ایسا ہے تو یہ نہ صرف تعلیمی ناانصافی بلکہ کھلی متعصبانہ پالیسی ہے، جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔  

ایمل ولی خان نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی اس ناروا فیصلے کے خلاف ہر فورم پر آواز اٹھائے گی۔ ہم صوبائی اسمبلی سے لے کر سینیٹ تک اس ظلم کے خلاف کھڑے رہیں گے۔ وفاقی حکومت کو متنبہ کرتے ہیں کہ اس ظالمانہ اقدام کو فوراً واپس لیا جائے۔ بلوچستان و خیبر پختونخوا کے نوجوانوں کے تعلیمی حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کی کوشش بند کی جائے۔ تعلیم ہر پاکستانی کا بنیادی حق ہے، ہم اپنے حقوق کے لیے ہر حد تک جانے کو تیار ہیں۔





Source link