title>Urdu News - Latest live Breaking News updates today in Urdu, Livestream & online Videos - 092 News Urdu ‘طلبا احتجاج میں جانا ہے جائیں! مشرفی مرتضیٰ کی بیٹی سے متعلق پوسٹ وائرل’ – 092 News

‘طلبا احتجاج میں جانا ہے جائیں! مشرفی مرتضیٰ کی بیٹی سے متعلق پوسٹ وائرل’

‘طلبا احتجاج میں جانا ہے جائیں! مشرفی مرتضیٰ کی بیٹی سے متعلق پوسٹ وائرل’


میں اپنی بیٹی حمیرا کا انسٹاگرام فالو نہیں کرتا، کرکٹر نام سے منسوب پوسٹ نے تہلکہ مچادیا (فوٹو: ایکسپریس ویب)

میں اپنی بیٹی حمیرا کا انسٹاگرام فالو نہیں کرتا، کرکٹر نام سے منسوب پوسٹ نے تہلکہ مچادیا (فوٹو: ایکسپریس ویب)

بنگلادیشی ٹیم کے سابق کپتان اور دو بار ممبر پارلیمنٹ رہنے والے مشرفی مرتضیٰ کا انٹرویو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کی جماعت عوامی لیگ کے ٹکٹ پر 2 بار ممبر پارلیمنٹ بننے والے مشرفی مرتضیٰ سے انٹرویو میں سوال کیا گیا کہ کیا وہ انسٹاگرام پر اپنی بیٹی کو فالو کرتے ہیں؟ جس پر کرکٹر نے جواب دیا نہیں!۔

اینکر نے کہا کہ انسٹاگرام پر اپنی بیٹی حمیرا کو فالو نہیں کیا تاہم انہوں نے اپنے اکاؤنٹ سے اپکی حکومت کیخلاف طلباء کے احتجاج کی کچھ پوسٹیں شیئر کیں تھیں، کیا آپکو سے کوئی مسئلہ ہے؟۔

مزید پڑھیں: بنگلا دیش کے سابق کپتان مشرفی مرتضٰی بھی مظاہرین سے بچ نہ سکے

اس سوال پر مشرفی مرتضیٰ نے کہا کہ مجھے کوئی ایشو نہیں البتہ اگر وہ اپنے دوستوں کے ہمراہ احتجاج میں جانا چاہیں تو جاسکتی ہیں۔

سوشل میڈیا سائٹس پر ایک کرکٹ فیس بُک پیچ نے یہ پوسٹ شیئر مشرفی مرتضیٰ سے منسوب کرکے پوسٹ کی جو تیزی سے وائرل ہورہی ہے۔

مزید پڑھیں: عوامی لیگ کے ٹکٹ پر ممبر قومی اسمبلی بننے والے شکیب الحسن منظر عام سے غائب

پرتشدد مظاہروں میں کھلنا کے ضلع نڑائل میں عوامی لیگ کے رکن پارلیمنٹ اور سابق کپتان مشرفی مرتضٰی کے گھر کو بھی آگ لگادی گئی تھی تاہم وہ اسوقت فیملی کے ہمراہ گھر میں موجود نہیں تھے۔

دوسری جانب سوشل میڈیا صارفین اس بیان کو ہمدردی حاصل کرنے کا اسٹنٹ قرار دے رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: سابق ممبر پارلیمنٹ شکیب کی ملکی حالات پر خاموشی؛ شائق کی تنقید

خیال رہے کہ رواں سال جولائی اور اگست میں طلبا کی طرف سے کوٹہ سسٹم اور دیگر مسائل کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج ہوا تھا جس پر حکمراں جماعت شیخ حسینہ واجد نے احتجاجی مظاہرین کے خلاف پولیس اور دیگر فورسز کے ذریعے طاقت کا استعمال کیا، جس کے نتیجے میں متعدد مظاہرین ہلاک ہوئے۔

مزید پڑھیں: دورہ پاکستان؛ سیاست ایک طرف! شکیب نے اسکواڈ جوائن کرلیا

جولائی اور اگست 2024 کے دوران، 20 سے زائد مظاہرین کی ہلاکت کی رپورٹس سامنے آئیں، جن میں زیادہ تر طلبا شامل تھے، حکومت نے مظاہرین کی گرفتاریوں اور میڈیا پر پابندیوں کے ذریعے احتجاجی تحریک کو کچلنے کی کوشش کی۔ جس کے بعد طلبا کا احتجاج سول نافرمانی کی تحریک میں تبدیل ہوگیا اور ملک بھر میں فسادات پھوڑ پڑے۔





Source link