شام کے ساحلی شہر لاذقیہ میں ایک پرانی جنگی بارودی سرنگ کے پھٹنے سے خوفناک دھماکہ ہوا، جس کے نتیجے میں کم از کم 16 افراد ہلاک اور 18 زخمی ہوگئے۔
شامی سول ڈیفنس کے مطابق، دھماکہ چار منزلہ عمارت کے نیچے موجود ایک میٹل اسکریپ اسٹوریج ایریا میں ہوا، جس سے پوری عمارت منہدم ہوگئی۔
وائٹ ہیلمٹس کے امدادی کارکنوں نے رات بھر ملبہ ہٹانے کا کام جاری رکھا اور 5 خواتین اور 5 بچوں سمیت 16 لاشیں برآمد کیں۔ مقامی رہائشیوں نے خبردار کیا ہے کہ علاقے میں بے کار پڑے دھماکہ خیز مواد مزید جانی نقصان کا سبب بن سکتے ہیں۔
ادھر، شام میں کشیدگی اس وقت مزید بڑھ گئی جب شامی وزارت دفاع نے لبنانی حزب اللہ پر سرحد پار حملہ کر کے تین شامی فوجیوں کو ہلاک کرنے کا الزام لگایا۔ حزب اللہ نے اس الزام کی تردید کی، جبکہ لبنانی میڈیا کے مطابق، شامی افواج نے جوابی کارروائی میں سرحدی قصبے القصیر پر بمباری کی ہے۔
اقوام متحدہ نے شام میں بارودی سرنگوں اور دھماکہ خیز مواد کے مسلسل خطرے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ فروری میں جاری ایک رپورٹ کے مطابق، گزشتہ 13 برسوں میں 100 سے زائد افراد بارودی مواد کے دھماکوں سے ہلاک ہو چکے ہیں۔
حکام کے مطابق، اب تک 1,400 سے زائد دھماکہ خیز آلات کو ناکارہ بنایا جا چکا ہے اور 138 خطرناک علاقے نشاندہی کے بعد کلیئر کیے جا رہے ہیں، جن میں لاذقیہ بھی شامل ہے۔
لاذقیہ میں حالیہ دنوں میں تشدد کی لہر دیکھنے میں آئی ہے۔ صدر بشار الاسد کے وفادار جنگجوؤں نے ایک سیکیورٹی گشت پر گھات لگا کر حملہ کیا، جس کے جواب میں سرکاری فورسز نے بھرپور کارروائی کی۔ ان جھڑپوں میں اب تک 1,000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، اور شہر میں حالات مزید کشیدہ ہو گئے ہیں۔