کراچی:
رئیل اسٹیٹ سے وابستہ ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں رئیل اسٹیٹ سیکٹر 2 سال کی خرابی معاشی حالات کے بعد جلد تیزی کی جانب گامزن ہونا شروع ہوگا کیونکہ تمام معاشی اشاریے معاشی استحکام کو ظاہر کررہے ہیں اور بیرون ملک سے آنے والے ترسیلات زر میں مسلسل اضافہ بھی اس کو ظاہر کرتا ہے۔
تجارتی بینکوں کی جانب سے بچت پر ادا کیا جانے والا منافع پالیسی ریٹ میں مسلسل کمی کے باعث کم ہوگیا ہے جبکہ اسٹاک مارکیٹ بھی اب لگتا ہے کہ اپنی انتہائی سطح کو چھوچکی ہے۔
امریکا میں مقیم پاکستانی رئیل اسٹیٹ سرمایہ کار انوش احمد کا کہنا ہے کہ اچھے اور مہنگے علاقوں میں قائم ہونے والی نئی ہاؤسنگ سوسائیٹز میں سرمایہ کاری اب بھی کشش رکھتی ہے خاص طور پر بیرون ملک پاکستانی اس میں پیسہ لگانے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
مقامی اور بیرونی ڈیولپرز نئی اسکیمز میں نئے نئے آئیڈیاز پیش کررہے ہیں جس کی وجہ سے اعلی متوسط طبقہ ان اسکیمز میں پیسہ لگانے میں دلچسپی رکھتا ہے، اس کے علاوہ نئی ہاؤسنگ اسکیمز بہت سی سہولیات بھی فراہم کررہی ہیں جیسا کہ 60 یا 70 فیصد یکمشت ادائیگی کی صورت میں سرمایہ کاروں کو باقی رقم ماہانہ اقساط میں کرایے کی طرح ادا کرنا ہوگی۔
انوش احمد کا مزید کہنا تھا کہ پالیسی ریٹ میں کمی کی وجہ سے تجارتی بینک ہاؤس فنانس آفر کررہے ہیں اسی لیے اگر کوئی اسکیم جو بہتر سہولیات کے ساتھ پیش کی جائے تو مقامی اور بیرونی سرمایہ کار ضرور اس میں دلچسپی لیں گے جس سے نہ صرف تعمیراتی صنعت میں تیزی آئے گی بلکہ اس سے وابستہ دیگر شعبے اور صنعتیں بھی ترقی کریں گی۔
اسی طرح ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے رئیل اسٹیٹ کنسلٹنٹ اور سابق جوائنٹ سیکریٹری ڈیفنس اینڈ کلفٹن ایسوسی ایشن برائے رئیل اسٹیٹ معاذ لیاقت کا کہنا تھا کہ رئیل اسٹیٹ کاروبار بتدریج دوبارہ اٹھ رہا ہے خاص طور پر بڑے شہروں میں اور فروخت کنندہ اور خریدار آپس میں معاملات طے کرتے نظر آرہے ہیں اور ان میں ایک اچھی تعداد بیرونی سرمایہ کاروں کی بھی ہے۔
واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات سے تعلق رکھنے والے متعدد تعمیراتی سرمایہ کار اس وقت پاکستان میں متعدد رہائشی اور تجارتی منصوبوں میں پیسہ لگارہے ہیں- اسٹیٹ بینک کے مطابق رواں مالی سال کے دوران جولائی تا فروری اب تک ملک میں 1 کروڑ 46 لاکھ ڈالر کی براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کی جاچکی ہے۔