پشاور: کھیلوں کے فروغ کے لئے خیبر پختونخوا حکومت نے تاریخ میں پہلی بار میراتھن ریس کا انعقاد کیا جس کا باقاعدہ افتتاح وزیر اعلی خیبر پختونخوا سردار علی امین گنڈاپور نے کیا لیکن ریس مکمل ہونے کے بعد اختتامی تقریب میں شدید ہنگامہ آرائی ہوئی۔
25 کلومیٹر پر مشتمل یہ ریس چمکنی سے شروع ہو کر اسپورٹس کمپلیکس حیات آباد میں احتتام پزیر ہوئی اس ریس میں ملک بھر سے 3000 سے زائد ایتھلیٹس حصہ لے رہے ہیں۔
اس موقع پر وزیر اعلی نے پہلے نمبر پر آنے والے اتھلیٹ کے لیے انعامی رقم تین لاکھ سے بڑھاکر کر چار لاکھ روپے کرنے، دوسرے نمبر آنے والے کی انعامی رقم دو سے بڑھاکر تین لاکھ اور تیسرے نمبر پر آنے والے اتھلیٹ کی انعامی رقم ایک لاکھ سے بڑھاکر دو لاکھ روپے کرنے کا اعلان کیا۔
مجموعی طور پر اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے کھلاڑیوں میں 15 لاکھ روپے کے انعامات تقسیم کرنے کا اعلان کیا گیا۔
دوسری جانب جب ریس کا آغاز ہوا تو ریس میں شرکت کے لیے آئے ہوئے اتهیلیٹ خراب موسم کے باعث بارش سے بچنے کے لیے رفو چکر ہو گئے۔
اس موقع پر بی آر ٹی روٹ پر ریسکیو 1122 کی امدادی ٹیمیں بھی ہمراہ رہیں مختلف مقامات پر زیادہ تر نوجوان دوڑ سے باہر ہو گئے روٹ سے باہر ہو جانے والے نوجوان ساتھیوں کے ہمراہ موٹر سائیکل پر بیٹھ کر چلے گئے۔
اس موقع پر پہلی پوزیشن حاصل کرنے والے اتهیلیٹ کا کہنا تھا کہ اس سے سخت ٹریک پہلے کھبی سر نہیں کیا میراتھن ریس میں پہلی دوسری چوتھی اور پانچویں پوزیشن پاک آرمی والوں نے حاصل کر لی
میراتھن ریس میں شدید بد انتظامی پیدا ہونے کہ وجہ سے کھلاڑیوں نے الزامات لگانا شروع کر دیے بہت سارے کھلاڑی گاڑیوں سے تو بعض ٹریک کے درمیان میں آئے ہیں انتظامیہ الزامات لگانے والے کھلاڑیوں کے سامنے بے بس ہو کر رہ گئی۔
تقسیم انعامات کی تقریب میں بھی شدید ہنگامہ آرائی ہوئی جس کے بعد پولس نے اسٹیج کو گھیرے میں لے کر انعامات کی تقسیم کا آغاز کر دیا۔
اس موقع پر مشیر کھیل نے کہا کہ پورے ٹریک پر کیمرے نصب ہیں جہاں جہاں بد نظمی ہوئی ہے ایکشن لیا جائے گا اور مستقبل میں ایسے کھلاڑیوں کو کسی بھی کھیل میں شامل نہیں کیا جائے گا۔