اسلام آباد: جماعت اسلامی نے پاور ڈویژن اور ملحقہ اداروں کے اکاوٴنٹس کی آڈٹ ریورٹ جاری کر دی جس میں سرکلر ڈیٹ کی وجوہات کا جائزہ لیتے ہوئے آئی پی پیز سے متعلق ناقص پلاننگ کا اعتراف کیاگیا ہے۔
آڈٹ ریورٹ کے مطابق بجلی کی پیداواری صلاحیت بڑھانے کے لئے آئی پی پیز کا استعمال درست طریقے سے نہیں کیاگیا، حکومت نے بجلی کی قیمت کا تعین اور حکومتی گارنٹی کا غلط استعمال پوشیدہ مفادات کے تحت کیا۔
2013 سے 2023 تک بجلی کی لاگت کے مقابلے میں ادائیگیاں زیادہ کی گئیں۔ بجلی کی پیداوار کو منتقل کرنے اور ڈسٹریبیوشن کا نظام بھی ناکافی تھا۔
ٹرانسمیشن سسٹم صرف 23 ہزار میگا واٹ کا لوڈ اٹھا سکتا ہے جبکہ پیداواری صلاحیت 36 ہزار میگا واٹ تک بڑھا لی گئی۔
آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا کہ امپورٹڈ فیول آئل پر بجلی پیدا کرنے کے پلانٹس پر زیادہ دارومدار رکھا گیا۔ 1994 کی پاور پالیسی میں فرنس آئیل اور گیس سے بجلی پیدا کرنے والے پلانٹس کو مراعات دی گئیں۔
بجلی کی خریداری میں بھی متعلقہ اداروں کی بے ضابطگی سے صارفین کو مہنگی بجلی مہیا کی گئی۔ بجلی پیدا کرنے والے ہر پلانٹ کا سالانہ کپیسٹی ٹیسٹ لازمی ہوتا ہے، لیکن ہر سال طریقہ کار کے مطابق ٹیسٹ نہ کرنے کی وجہ سے پلانٹس کو کپیسٹی پیمنٹس خلاف ضابطہ دی جاتی رہیں۔
آڈٹ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ حکومتی پالیسی کا ایسے انداز میں بنانا ملک کے معاشی ڈھانچے کو ہلا کر رکھ دیتا ہے، ڈسکوز کمپنیز کو ریونیو اکٹھا کرنے کے لیے درست طریقہ کار اختیار کرنے چاہیے، نیپرڈسکوز کوریوارڈ اور پینلٹی کے ٹارگٹ دے سکتا ہے تاکہ یہ اپنے نقصانات کم کر سکیں۔