بھارتی مظالم کو دنیا میں بے نقاب کرنے والی سفارتی کمیٹی کے سربراہ اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ پاکستان برابری کی بنیاد پر امن چاہتا ہے اور کشمیر کے مسئلے کے حل تک یہ ممکن نہیں ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیرِ اعظم کی ہدایت پر پاکستان کی اعلیٰ سطح پر بنائی گئی کمیٹی کا وفد نیویارک، واشنگٹن ڈی سی، لندن اور برسلز کے اہم دوروں پر روانہ ہو گیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق، اعلیٰ سطحی وفد میں ماحولیاتی تبدیلی کے وفاقی وزیر ڈاکٹر مصدق مسعود ملک، سینیٹر شیری رحمان، سابق وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر، سابق وزراء خرم دستگیر خان، فیصل سبزواری، اور بشریٰ انجم بٹ، سابق سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی اور تہمینہ جنجوعہ شامل ہیں۔
دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان کے مطابق ان دوروں کا مقصد حالیہ بھارتی جارحیت کے تناظر میں پاکستان کا موقف عالمی برادری کے سامنے مؤثر انداز میں پیش کرنا ہے۔
وفود عالمی اداروں، حکام، تھنک ٹینکس، میڈیا اور تارکین وطن پاکستانیوں سے ملاقاتیں کریں گے تاکہ پاکستان کی ذمہ دارانہ اور پرامن پالیسی اجاگر کی جا سکے۔پاکستانی وفود اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل، سندھ طاس معاہدے کی فوری بحالی، اور معمول کے مطابق پانی کی تقسیم کے امور پر زور دیں گے۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے نیویارک پہنچنے کے بعد اپنے بیان میں کہا کہ ہم یہاں نیویارک پہنچ گئے ہیں اور اقوام متحدہ میں جاکر پاکستان کا مؤقف اجاگر کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان برابری کی بنیاد پر امن چاہتا ہے اور یہ مسئلہ کشمیر کے حل تک ممکن نہیں ہے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت نے پانی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا اور سندھو دریا پر حملہ کیا، ہم سندھو کو بھارت سے بچائیں گے۔
سفارتی کمیٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام دہشت گردی کے خلاف اور پاکستان سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے، ہم ہر قسم کی دہشت گردی کا مقابلہ چاہتے ہیں تاکہ امن قائم ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کو بھارت اگر سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر کے اپنے ملک میں اپنے ملک، مقبوضہ کشمیر اور پڑوسی ملک کے مسلمانوں کو نشانہ بنائے گا تو اس سے خطے میں امن قائم ہوگا اور نہ ہی دہشت گردی کا خاتمہ ہوسکے گا۔
بلاول بھٹو نے واضح کیا کہ پاکستان کا ایک ہی امن کا پیغام ہے اور ہم یہ برابری کی بنیاد پر چاہتے ہیں۔