title>Urdu News - Latest live Breaking News updates today in Urdu, Livestream & online Videos - 092 News Urdu ایڈیشنل رجسٹرار سپریم کورٹ کو او ایس ڈی بنا دیا گیا – 092 News

ایڈیشنل رجسٹرار سپریم کورٹ کو او ایس ڈی بنا دیا گیا

ایڈیشنل رجسٹرار سپریم کورٹ کو او ایس ڈی بنا دیا گیا


بینچز اختیارات کا کیس مقرر نہ ہونے کے معاملہ سامنے آنے کے بعد گریڈ 21 کے افسر سپریم کورٹ میں تعینات ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذر عباس کو آفیسر آن اسپیشل ڈیوٹی (او ایس ڈی) بنا دیا گیا۔ 

رپورٹ کے مطابق ایڈیشنل رجسٹرار ایڈمن پرویز اقبال کے دستخط سے نذر عباس او ایس ڈی بنانے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔

نوٹیفکیشن رجسٹرار سپریم کورٹ کی منظوری کے بعد جاری کیا گیا، نوٹی فکیشن میں ایڈیشنل رجسٹرار نذر عباس کو تاحکم ثانی فوری رجسٹرار آفس کو رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ 

جوڈیشل آرڈر کے باوجود کیس فکس نہ کرنے پر جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے نذر عباس کو شوکاز نوٹس جاری کر رکھا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جسٹس منصور نے بینچز اختیارات کیس مقرر نہ ہونے کا معاملہ توہین عدالت قرار دیدیا

یاد رہے کہ بینچز اختیارات کا کیس مقرر نہ ہونے کے معاملے پر سپریم کورٹ کے جسٹس منصور، جسٹس عائشہ اور جسٹس عقیل عباسی نے چیف جسٹس آفریدی کو خط لکھ دیا جس میں جسٹس منصور نے معاملے کو توہین عدالت بھی قرار دیا تھا۔

ذرائع کے مطابق جسٹس امین الدین خان کو بھی تینوں ججز کی جانب سے خط لکھا گیا تھا جس میں بینچ اختیارات سے متعلق کیس کا ذکر کیا گیا تھا۔

خط میں کہا گیا جسٹس عقیل عباسی کو 16 جنوری کو بینچ میں شامل کیا گیا جو سندھ ہائیکورٹ میں بھی کیس سن چکے ہیں۔ خط میں 20 جنوری کو کیس سماعت کے لیے مقرر نہ ہونے کی شکایت کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: ججز کمیٹی کا ممبر ہوں لیکن مجھے بھی اجلاس کا پتا نہیں چلا، جسٹس منصور

خط کے مطابق پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی 17 جنوری اجلاس کا ذکر کیا گیا۔ جسٹس منصور نے کمیٹی کو آگاہ کیا ان کا نقطہ نظر ریکارڈ پر موجود ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کمیٹی اجلاس میں شرکت سے انکار کیا اور جسٹس منصور علی شاہ نے ان کے آرڈر پر عمل کیا۔

جسٹس منصور نے کہا کہ انھیں کمیٹی میں پیش ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ کمیٹی پہلے والا بینچ تشکیل دیکر 20 جنوری کو سماعت فکس کر سکتی تھی۔

جسٹس منصور نے خط میں کہا کیس فکس نہ کرنا جوڈیشل آرڈر کو نہ ماننے کے مترادف ہے۔ جسٹس منصور نے معاملے کو توہین عدالت بھی قرار دیا۔





Source link