عمان: اردن کے بادشاہ شاہ عبداللہ دوم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں فلسطینیوں کو جبری طور پر اردن دھکیلنے کو جنگی جرم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اردن کے فلسطینیوں کا متبادل گھر ہونے کا تصور کبھی حقیقت ثابت نہیں ہوگا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق شاہ عبداللہ دوم نے اقوام متحدہ کے اجلاس سے خطاب میں مزید کہا کہ اردن کے فلسطینیوں کا دوسرا گھر ہونے کا تصور انتہا پسندوں نے عام کیا ہے جس کی وجہ سے ہمارے ملک کو جنگ کے دہانے پر دھکیلنے کی کوشش کی گئی ہے۔
شاہ عبد اللہ دوم نے اپنی تقریر میں عالمی برادری سے غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کو انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر خوراک اور دیگر اشیائے ضروریہ کی فراہمی کو تیز تر کیا جائے۔
اردن کے بادشاہ عبداللہ دوم نے مغربی کنارے میں جاری جارحیت کو ختم کرنے اور فلاڈیلفی سمیت دیگر راہداریوں کو کھولنے کے معاملے کے جلد از جلد حل پر بھی زور دیا۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے غزہ جانے والی تمام راہداریوں کی ناکہ بندی کر کے خوراک، پانی اور ادویات سمیت ہر چیز کی ترسیل روک رکھی ہے جب کہ اسرائیلی بمباری میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 94 ہزار سے تجاوز کرگئی۔