لاہور:
رہنما پیپلزپارٹی شرمیلا فاروقی کا کہنا ہے کہ میں ان کے بیانات دیکھ رہی تھی اور یہ انتہائی افسوس ناک ہے جو معصوم جانیں گئی ہیں ان کا کوئی قصور نہیں ہے،اس ملک کے اندر امن و امان قائم کرنا حکومت وقت کا کام ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اس ملک کی مسلح افواج نے بے شمار قربانیاں دی ہیں، اگر صوبے اور وفاق کے اندر تناؤ ہے کیونکہ مختلف جماعتیں ہیں ایک اپوزیشن اور ایک حکومتی ہے لیکن اس کا ہرگز مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ لاشوں پر سیاست کریں، یہ ایک انسانی مسئلہ ہے یہ ملک کی سالمیت کا معاملہ ہے اس پر سیاست نہیں ہونی چاہیے۔
رہنما مسلم لیگ (ن) رانا احسان افضل نے کہا کہ یہ ان کا افسوس ناک بیان ہے کیونکہ اس موقع پر بھی وہ سیاست کر رہے ہیں افواج پاکستان اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کی مکمل توجہ ان ہی چیزوں پر ہے بارڈرز پر ہے، اس چیلنج کے اوپر وہ روزانہ اپنی جانیں دیتے ہیں، شہادتیں دیتے ہیں۔
یہ وقت سیاست نہیں ہے، یہ اجتماعی ذمے داری ہے، اس میں ظاہر سی بات ہے کہ اگر ہم بارڈر کی بات کریں بارڈرز پر جو بارڈرز سیکیورٹی فورسز ہوتی ہیں افواج ہوتی ہیں ان کا رول ہے، اس کے بعد اگر بارودی گاڑیاں جو ہیں آئی ہیں تو جو چیک پوسٹ رستے میں ہوتی ہیں وہ پولیس کے پاس ہوتی ہیں، یہ پولیس کی ذمے داری ہے کہ وہ چیک پوسٹوں سے،ناکوں سے بغیر پکڑے کیسے وہاں سے نکل آئے۔
رہنما تحریک انصاف شوکت یوسفزئی نے کہا کہ کرم کا ایشو تو مکمل طور پر الگ ہے لیکن جو بنوں والا ہے یہ دہشت گردی کا واقعہ ہے اس سے پہلے اکوڑہ خٹک میں دہشت گردی ہوئی قیمتی جانیں چلی گئیں۔
دہشتگردی آپ کو پتہ ہے کہ کہاں سے ہو رہی ہے، حکومت پاکستان کو بھی پتہ ہے سب کو پتہ ہے کہ کہاں سے ہو رہی ہے اور اس کے پیچھے کیا محرکات ہیں تو بلیم گیم کے بجائے ہمیں اپنی غلطیوں کو دیکھنا ہے کہ کوتاہی کہاں پر ہوئی ہے۔
کوتاہی تو ہوئی ہے، اس میں تو کوئی شک نہیں ہے، بارود کی دو گاڑیاں سائڈ سے آتی ہیں ، جب کینٹ کے ایریا میں جب داخل ہوتی ہیں ، یہ تو آپ کو پتہ ہے کہ کینٹ کے ایریامیں کتنی چیک پوسٹیں ہوتی ہیں، اس سے پہلے جب شہر میں داخل ہوتی ہیں تو کتنی چیک پوسٹیں ہوتی ہیں۔ تو کہیں نہ کہیں کوتاہی تو ہوئی ہے۔