اسلام آباد: ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر رہنما رکن قومی اسمبلی سید مصطفیٰ کمال نے کا قومی اسمبلی میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ گزشتہ شب ہونے والے ہنگامے پر اِسپیکر صاحب کی جانب سے دیا جانے والا ردِعمل اور ریمارکس لائقِ تحسین ہیں جس پر بجا طور یہ کہنا ہوگا کہ آپ نے اپنی کرسی کا حق ادا کر دیا۔
سید مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ اس وقت ملک میں پنجے گاڑے سیاسی بحران کی اصل وجہ نام نہاد اور خود ساختہ پھیلایا ہوا مقبول بیانیہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں المیہ یہ ہے کہ اس تاثر کو ہوا دی جاتی ہے کہ جب تک اسٹیبلشمنٹ یا مقتدرہ حلقوں کے لئے نازیبا الفاظ استعمال نہیں کئے جائیں تب تک عوام جمع نہیں ہو سکتی اس وقت ایوان میں ہونے والی ایک دوسرے کو قبول کرکے ملک چلانے کی گفتگو کسی شہ سرخی کا حصّہ نہیں بنے گی۔
سوشل میڈیا پر پر بیٹھے نام نہاد پیشہ ور نقاد توڑ مروڑ کے آپ کے بیانیے کو غلط ثابت کریں گے، سیاسی شخصیات نے اپنی ناعاقبت اندیشی میں نوجوانوں کو اتنا ورغلا دیا کہ جب تک آپ کا بیانیہ اینٹی اسٹیبلشمنٹ نہیں ہوگا وہ آپ کی مثبت بات کو قبول نہیں کریں گے۔
تمام سیاسی اور جمہوری قوتوں کو یہ سوچنا ہوگا کہ کب تک ایسے شیر پر سواری کی جائے گی جس پر سے اترتے ہی کھائے جانے کا خدشہ ذہن پر سوار ہو؟
سیّد مصطفیٰ کمال نے مزید اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ ملکی سالمیت پر مامور اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی سے روکے جانے پر ایجنٹ کہا جاتا ہے، اس قومی ایوان میں بیٹھے ہر شخص کی ذمہ داری ہے کہ وہ ذاتی اور اپنے لیڈر کے مفاد سے بالاتر ہوکر ملکی اور عوامی معاملات پر بھی بحث کرے۔
سیّد مصطفیٰ نے مزید کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومتی بینچوں پر بیٹھے لوگ پی ٹی آئی کے درد کو سمجھتے ہوئے درگزر کا معاملہ کیا کریں حزبِ اختلاف کو ایوان میں اپنی کارکردگی بھی دکھانی ہوتی ہے اس وقت پی ٹی آئی کے دوست کُچھ مجبوریوں کا شکار ہیں جن کو سمجھتے ہوئے ہمیں اُن سے ہمدردانہ رویہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔