اسلام آباد:
وزارت خزانہ نے وضاحت کی ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے 7 ارب ڈالر کے پروگرام کے تحت متعارف کرائی گئی 11 نئی شرائط دراصل پہلے سے طے شدہ اصلاحاتی ایجنڈے کا تسلسل ہیں۔
پیر کے روز جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ یہ شرائط نئی نہیں، بلکہ پہلے سے طے شدہ اصلاحاتی عمل کا حصہ ہیں، جن کا مقصد معیشت میں استحکام اور ترقیاتی اہداف کا حصول ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق، ان میں بعض بینچ مارکس جیسے سود سے پاک معیشت کی منتقلی اور قرضوں کی ادائیگی پر سرچارج، اکتوبر 2024 میں منظور ہونے والی 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد شامل کیے گئے ہیں۔
یہ اصلاحات ستمبر 2024 میں آئی ایم ایف کے ساتھ اقتصادی اور مالیاتی پالیسیوں کے میمورنڈم (MEFP) کی منظوری کے بعد سامنے آئیں۔
مزید پڑھیں: آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کی اگلی اقساط کیلئے شرائط مزید سخت کردیں
وزارت کے بیان میں کہا گیا کہ حکومت نے جمعیت علمائے اسلام کی حمایت کے بدلے آئین میں تبدیلی کی تاکہ سود پر مبنی نظام کا خاتمہ کیا جا سکے۔آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق، 2027 کے بعد مالیاتی نظام کی حکمت عملی واضح کی جائے گی جس کا مقصد مارکیٹ کے شرکاء کو تیاری کا موقع فراہم کرنا اور مالیاتی استحکام کو یقینی بنانا ہے۔
رپورٹ میں زور دیا گیا کہ اس حکمت عملی کو 2028 تک مکمل کیا جائے گا، جس سے بینکاری نگرانی اور مانیٹری پالیسی کے نفاذ پر اثرات مرتب ہوں گے۔
وزارت خزانہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ 2026 کے بجٹ کی منظوری کے لیے آئی ایم ایف سے مشاورت کوئی نئی شرط نہیں ہے۔ اسی طرح زرعی آمدنی پر ٹیکس عائد کرنے کے اقدامات بھی ستمبر 2024 کے MEFP میں واضح کیے گئے تھے۔
مزید پڑھیں: حکومت کی آئی ایم ایف کو نان فائلرز کے گرد گھیرا تنگ کرنے کی یقین دہانی
وزارت کے مطابق، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی منتقلی، گورننس اصلاحات، کیپٹیو پاور لیوی کا مستقل قانون اور بجلی و گیس کی قیمتوں میں ایڈجسٹمنٹ جیسے اقدامات بھی پہلے سے طے شدہ پالیسیوں کا تسلسل ہیں۔
وزارت نے مزید کہا کہ قرض سروس سرچارج کی حد ختم کرنے کا اقدام بھی حکومت کے نئے منصوبے کا حصہ ہے۔ مزید برآں، خصوصی زونز کے مراعات کا خاتمہ اور استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر پابندیوں میں نرمی جیسے اقدامات بھی عالمی تجارت میں انضمام کی حکومتی پالیسی کا تسلسل ہیں۔
وزارت خزانہ نے واضح کیا کہ یہ تمام اقدامات پاکستان کی معیشت میں استحکام اور ترقی کے لیے ضروری ہیں اور ان کا مقصد ملک کو بین الاقوامی معیار کے مطابق لانا ہے۔