اسلام آباد:
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اقتصادی جائزہ مذاکرات میں بجلی کے صارفین کے لیے قیمتوں میں کمی سے متعلق بجلی بلوں پر جی ایس ٹی ختم کرنے کی تجویز مسترد کر دی گئی۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے صنعتی اور زرعی شعبے کے لیے موسم سرما کے ریلیف پیکیج کو پورے مالی سال تک توسیع کی اجازت سے بھی انکار کر دیا ہے۔
آئی ایم ایف کے ساتھ توانائی شعبے میں گردشی قرض میں کمی کے لیے بھی مذاکرات جاری ہیں۔
مزید پڑھیں؛ گردشی قرضے ختم کرنے کیلیے 11 فیصد سے کم شرح سود پر 12.5 کھرب کی قرض ڈیل
آئی ایم ایف کو بریفنگ دی گئی کہ گردشی قرضے پر قابو پانے کے لیے کمرشل بینکوں سے 1250 ارب روہے قرض لیا جائے گا اور یہ قرضہ 10.8 فیصد شرح سود پر لیا جائے گا جس پر معاہدہ طے پا گیا۔
ذرائع کے مطابق رئیل اسٹیٹ، پراپرٹی، مشروبات اور تمباکو سیکٹر کو ریلیف دینے کی تجویز ہے۔ آئی ایم ایف کی منظوری سے ان شعبوں پر ٹیکس بوجھ کم کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں؛ آئی ایم ایف کی شرط پر سرکاری افسران کے اثاثے ظاہر کرنے کیلئے پورٹل لانچ کرنے کا فیصلہ
اگلے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے پر بھی ٹیکسوں کا بوجھ کم کرنے کی تجویز ہے۔
ری ٹیل سمیت مختلف شعبوں سے 250 ارب روپے ٹیکس وصولی کا پلان ہے، تاجر دوست اسکیم اور کمپلائنس رسک مینجمنٹ سمیت انتظامی اقدامات سے ٹیکس جمع ہوگا تاہم تمام اقدامات کی حتمی منظوری آئی ایم ایف سے لی جائے گی۔