اسلام آباد: ہائی کورٹ نے اسلام آباد پولیس کو 50 فی صد کوٹے پر دیگر صوبوں سے بھرتیوں کا حتمی فیصلہ نہ کرنے کا حکم دے دیا۔
وفاقی دارالحکومت کی پولیس میں بھرتیوں کے کوٹے سے متعلق کیس کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوئی، جس میں عدالت نے وفاقی پولیس کو 50 فیصد کوٹے پر دیگر صوبوں سے بھرتیوں کا حتمی فیصلہ کرنے سے روک دیا۔
جسٹس محسن اخترکیانی نے بیرسٹر ایس ایم یاور گردیزی کی درخواست پر سماعت کا حکم نامہ جاری کردیا، جس میں عدالت نے کہا کہ آئی سی ٹی پولیس میں بھرتیوں کا عمل جاری رہے گا, دیگر صوبوں کے 50 فیصد کوٹہ کا رزلٹ نہیں سنایا جا سکتا. بھرتیوں کے لیے اسلام آباد کا ڈومیسائل رکھنے والے امیدواروں کا فیصلہ سنایا جا سکتا ہے.
عدالتی حکم نامے کے مطابق فریقین کوآئندہ سماعت تک پیرا وائز کمنٹس داخل کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ عدالت نے کہا کہ اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد آئندہ سماعت پر معاونت کے لیے عدالت پیش ہوں۔ آئندہ سماعت 23 ستمبر کو مقرر کی جائے۔
واضح رہے کہ درخواست گزار نے مقدمے میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ آئین کا آرٹیکل 25 برابری کی بات کرتا ہے۔ سپریم کورٹ نے بارہا اسلام آباد کو فیڈرل یونٹ قرار دیا ہے اور آئین بھی اسلام آباد کی بطور فیڈرل یونٹ الگ حیثیت کو تسلیم کرتا ہے۔ دیگر صوبوں کے شہریوں کو اپنے ہی صوبے میں کام کرنے کا حق،اسی طرح اسلام آباد کے شہری کا بھی اسلام آباد میں ملازمت کا حق ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ اسلام آباد کیپٹل ٹیرٹری کے اداروں میں بھرتی کے لیے دیگر صوبوں کا کوٹہ غیر قانونی ہے جسے ختم کیا جائے۔ اسلام آباد کی حد تک وفاقی اداروں میں سول سرونٹس رولز 15 اور 16 کے تحت گریڈ ایک سے 15 تک کی بھرتیوں میں دیگر صوبوں کا کوٹہ ختم کیا جائے۔
درخواست گزار نے اپنی استدعا میں مزید کہا کہ وفاقی حکومتی ادارے جن کا دائرہ کار پورے ملک میں ہے ان میں گریڈ 16 سے 22 تک کی اسامیوں میں اسلام آباد کا کوٹہ مختص کیا جائے۔ اسلام آباد کی ماتحت عدلیہ میں بھی سول اور ڈسٹرکٹ ججز کا دیگر صوبوں کا کوٹہ ختم کیا جائے اور آئی سی ٹی پولیس میں دیگر صوبوں کا 50 فیصد کوٹہ بھی ختم کیا جائے۔