قومی اسمبلی کے الوداعی سیشن کے دوران عجلت میں قانون سازی

اپنے الوداعی سیشن کے پہلے روز قومی اسمبلی نے عجلت میں کورم پورا ہوا بغیر اہم قانون سازی کی، اسپیکر راجا پرویز اشرف نے طریقہ کار کو بلڈوز کر کے ایک وزیر کو دو بلوں کے مسودے مکمل تبدیل کرنے اور باضاطہ طور پر انہیں ایوان میں پیش کیے بغیر زبانی ووٹ سے منظور کرنے کی اجازت دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قانون سازی کے علاوہ گوادر سے تعلق رکھنے والے آزاد رکن اسلم بھوتانی کی الوداعی تقریر اس ناقص سیشن کی ایک اہم بات تھی، انہوں نے جذباتی انداز میں ’اسٹیبلشمنٹ سے اپیل‘ کی کہ وہ بلوچستان میں آنے والے انتخابات کو انجینئر کرنے کی کوئی کوشش نہ کریں۔

وفاقی وزیر ہوا بازی خواجہ سعد رفیق کو سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) سے متعلق دو مجوزہ قوانین میں 100 سے زائد نئی شقیں شامل کرنے سمیت بڑے پیمانے پر ترامیم کرنے کے لیے متعدد بار فلور دیا گیا، یہ بل پاکستان ایئرپورٹ اتھارٹی بل 2022 اور پاکستان سول ایوی ایشن بل 2022 تھے۔

جب راجا اشرف ان دونوں بلوں کو منظور کرا رہے تھے تو 12 اگست کو اپنی 5 سالہ آئینی مدت پوری کرنے والے 342 رکنی ایوان میں 2 درجن سے بھی کم ارکان موجود تھے۔

دونوں بلوں کے ذریعے سول ایوی ایشن اتھارٹی کے کردار کو دو اداروں میں تقسیم کیا جا رہا ہے، جس میں سے ایک ملک میں شہری ہوا بازی کی سرگرمیوں کو منظم کرنے کا ذمہ دار اور دوسرا شہری ہوا بازی کی خدمات فراہم کرنے اور ہوا بازی کا بنیادی ڈھانچہ تیار کرنے کا کام کرے گا۔

مزید پڑھیں  قتل کی سازش کا الزام؛ آصف زرداری کا عمران خان کو 10 ارب ہرجانے کا نوٹس

بل کے مقاصد کے مطابق سی اے اے کو ریگولیٹری کام جب کہ پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی کو ہوائی اڈوں کے تجارتی اور آپریشنل پہلوؤں کی ذمہ داری سونپی جائے گی۔

بظاہر سی اے اے ملازمین کے جاری احتجاج اور مجوزہ بلوں پر جماعت اسلامی کے مولانا عبدالاکبر چترالی کے اٹھائے گئے کچھ اعتراضات کے حوالے سے وزیر ہوا بازی نے ملک کے تین ہوائی اڈوں کو آؤٹ سورس کرنے کے حکومتی اقدام کا زبردستی دفاع کیا اور واضح طور پر کہا کہ سول ایوی ایشن کے کسی بھی ملازم کو بے روزگار نہیں کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت پہلے ہی اپنے 8 ہوائی اڈوں کو آؤٹ سورس کر چکا ہے جبکہ ترکیہ اور دیگر ممالک نے بھی ایسا کیا ہے۔

وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کی جانب سے پارلیمنٹ کے ایوان زیریں میں 8 حکومتی بل بھی پیش کیے گئے جنہیں بحث کے لیے متعلقہ کمیٹیوں کو بھیج دیا گیا۔

یہ بل آرکائیول میٹریل (پرزرویشن اینڈ ایکسپورٹ کنٹرول) (ترمیمی) بل 2023، نیشنل آرکائیوز (ترمیمی) بل 2023، اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹیز (ترمیمی) بل 2023، پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (ترمیمی) بل 2023، پریس کونسل آف پاکستان (ترمیمی) بل 2023، نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ (ری آرگنائزیشن) (ترمیمی) بل 2023، اپوسٹیل (ترمیمی) بل 2023، اور گن اینڈ کنٹری کلب بل شامل تھے۔

مزید پڑھیں  لک میں کورونا کیسز میں تیزی سے اضافہ، مریضوں کی تعداد 1لاکھ 25 ہزار 933 ہوگئی

اسلم بھوتانی کی تقریر

وقفہ سوالات کے مختصر ہونے کے فوراً بعد رکن قومی اسمبلی اسلم بھوتانی نے کہا کہ وہ اپنی الوداعی تقریر میں ملٹری اسٹیبلشمنٹ سے اپیل کرنا چاہتے ہیں کہ وہ بلوچستان کے انتخابات میں مداخلت نہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی سربراہی میں نئی اسٹیبلشمنٹ سے درخواست کرتا ہوں کہ بلوچستان کے لوگوں کو یہ حق دیں کہ وہ جسے چاہیں منتخب کریں، کیونکہ لوگ تیار کردہ حکومت سے نفرت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’بات چیت ہو رہی ہے کہ بلوچستان ایک سیلیکٹڈ گروپ کو 5 سال کے لیے لیز پر دیا جائے گا، سب کو معلوم ہے کہ اصل اختیارات کس کے پاس ہیں۔

اسلم بھوتانی نے کہا کہ بلوچستان ماضی میں اس طرح کی انجینئرنگ کی وجہ سے بہت نقصان اٹھا چکا ہے اور وہ مزید اس کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

انہوں نے کہا کہ جب آرمی چیف صوبے کے دورے پر آئے تھے تو انہوں نے ان سے براہ راست اس بارے میں بات کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ’اگر ضروری ہے اور قومی مفاد میں بلوچستان کو 5 سال کی لیز پر (افراد کے) سیلیکٹڈ گروہ کے حوالے کرنا ہے تو بہتر ہے کہ اسے کچے اور رحیم یار خان کے ڈاکوؤں کے حوالے کر دیا جائے‘۔

مزید پڑھیں  منی لانڈرنگ کیس؛ آصف زرداری کو حاضری سے استثنیٰ، فریال تالپور کے ریمانڈ میں توسیع

جب اسپیکر نے انہیں روکا اور کہا کہ انہوں نے خود کہا تھا کہ انہوں نے انتخابات میں 70 ہزار ووٹ حاصل کیے تھے تو رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ وہ مزید کھل کر بات کر سکتے ہیں کہ انہیں یہ ووٹ حاصل کرنے کے لیے کتنا نقصان اٹھانا پڑا۔

انہوں نے راولپنڈی میں ملٹری ہیڈ کوارٹرز اور اسلام آباد کے آبپارہ کے بالمقابل انٹر سروسز انٹیلی جنس کے ہیڈ آفس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’مجھے امید ہے کہ میری بات آپ کے ذریعے جی ایچ کیو اور آبپارہ تک پہنچے گی‘۔

اسلم بھوتانی نے کہا کہ مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کی جانی چاہیے، انہوں نے بلوچ رہنماؤں سے الگ الگ رابطہ کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا، ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان اور ’راولپنڈی‘ کے لوگوں کے درمیان اعتماد کا فقدان ہے۔

بعد ازاں، اسپیکر نے اجلاس (آج) جمعہ کی صبح تک ملتوی کردیا۔

قبل ازیں اسپیکر کی سربراہی میں ہاؤس بزنس ایڈوائزری کمیٹی نے آئندہ ماہ اسمبلی کی مدت ختم ہونے تک موجودہ سیشن جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔

Similar Posts

Leave a Reply