چہرہ اس ایک شخص کا کافی نہیں ہے کیا
یہ چاند آسماں پہ اضافی نہیں ہے کیا
لوٹا نہیں رہا ہے مجھے میرا اپنا عکس
یہ بات آئینے کے منافی نہیں ہے کیا
اک شام جو گزاری تھی ہم نے ستارہ وار
وہ شام عمر بھر کی تلافی نہیں ہے کیا
اچھی گزر رہی ہے تمہارے بغیر بھی
یہ زندگی کی وعدہ خلافی نہیں ہے کیا
سچ یوں ہی بے خیالی میں منہ سے نکل گیا
یہ جرم ہے تو اس کی معافی نہیں ہے کیا