کراچی (ویب ڈیسک) سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر عاصم کی ضمانت منظور ، رہائی عدالت میں پاسپورٹ جمع کرانے سے مشروط کر دی گئی ۔ نیب کے دو ریفرنسز میں بھی طبی بنیادوں پر ضمانت منظور کر لی گئی ۔تفصیلات کے مطابق ایک سال سات ماہ بعد آخر کار ڈاکٹر عاصم کو رہائی کا پروانہ مل تو گیا مگر رہائی نہ ملی ۔ دہشتگردوں کے علاج کے مقدمے میں ضمانت ملنے پر ڈاکٹر عاصم کا پاسپورٹ اے ٹی سی میں جمع کرایا گیا ۔ اب 462 ارب اور 17 ارب روپے کرپشن کے دو ریفرنسز میں بھی ضمانت منظور کرلی گئی ۔ سندھ ہائیکورٹ کے انیس صفحات پرمشتمل عدالتی حکمنامے میں تحریر کیا گیا کہ میڈیکل بورڈ نے ڈاکٹر عاصم کے مفلوج ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے لہٰذا طبی بنیادوں پر پچیس پچیس لاکھ روپے کے دو مچلکوں کے عوض ڈاکٹرعاصم کی ضمانت منظور کی جاتی ہے لیکن وہ اپنا پاسپورٹ ناظر کے پاس جمع کرائیں گے ۔ بس یہی شرط رہائی کی راہ میں رکاوٹ بن گئی ۔ پاسپورٹ ملنے تک عدالت نے زرضمانت وصول کرنے سے بھی انکار کر دیا ۔ چھبیس اگست 2015 کے دن سابق وزیر کو ان کے دفتر سے رینجرز حکام نے دھر لیا اور نوے روز حراست میں رکھنے کے بعد پولیس کے حوالے کر دیا ۔ ڈاکٹرعاصم کی دونوں نیب ریفرنسز میں سندھ ہائیکورٹ میں ضمانت دائر کی تو ضمانت کے فیصلے پر ڈویژن بینچ میں اختلاف پیدا ہوگیا جس کے بعد جسٹس آفتاب احمد گورر کو ریفری جج مقرر کیا گیا جنہوں نے جسٹس کریم خان آغا کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے دونوں نیب ریفرنسز میں سابق وزیر کی ضمانت منظور کرلی ۔ خوشی کی خبر سن کر پیپلز پارٹی قیادت کارکنوں کے ہمراہ جناح ہسپتال پہنچ گئی جہاں مٹھائی بھی تقسیم کی گئی ۔