گھر کا بھیدی لنکا ڈھائے ۔۔۔۔۔۔۔۔عمران خان کے بشریٰ بی بی سے دوران عدت نکاح کا راز عمر چیمہ نے نہیں بلکہ ایک خاتون نے فاش کیا، یہ عورت کون ہے ؟ نام آپ کو دنگ کر ڈالے گا
لاہور (ویب ڈیسک) اداروں میں انا کی جنگ سے پاکستان غیر مستحکم صورتحال کا شکار ہے۔ ایک دوسرے کو نیچا دکھانے میں ملک ہاتھ سے نکلنے کا اندیشہ ہے۔ ادھر عدالت صادق و امین عمران خان کے پیچھے بھی ہاتھ دھو کر پڑی ہوئی ہے۔ کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ
تعمیرات غیرقانونی ہے۔گھر کا نقشہ ہی غیر قانونی نہیں بلکہ گھر کے اندر بھی حالات مشکوک ہوتے ہیں۔ ایک معروف صحافی نے تیسری شادی سے متعلق کچھ نئے انکشافات کر کے اپنے خلاف گالی گلوچ کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ صحافی نے تفصیلی گفتگو کے دوران بتایا کہ خان کے سیاسی مخالفین نے ان کے کالم کو بطور مذ ہنی کارڈ استعمال کیا ہے۔جبکہ ان کا مقصد عدت کے ایشو کو ہائی لائٹ کرنا نہیں تھا بلکہ اصل ایشو کی جانب توجہ دلانا مقصود تھا کہ عمران خان کو آخر ایسی کیا ایمرجنسی رہتی ہے کہ ریحام خان سے سات محرم کے روز شادی کی اور دو ماہ تک چھپایا جبکہ بشریٰ سے دوران عدت شادی کر لی اور اسے بھی دو ماہ تک خفیہ رکھا ؟ صحافی کا کہنا تھا کہ دوران عدت نکاح کا انکشاف انہوں نے نہیں بلکہ بشریٰ کی مریدنی فرح جبیں نے حسد میں کیا ہے۔ صحافی نے تو فقط حوالہ دیا ہے۔ خان اور بشریٰ مانیکا سے متعلق اور معاملات اس سے بھی زیادہ حیران کن ہیں جن کا صحافی نے کالم میں تو ذکر نہیں کیالیکن ہم ان کی زبان سے سن کر ضرور حیران ہوئے کہ بشریٰ جادوگرنی نہیں تو روحانی بھی نہیں۔ خان کے گھر کے اندر کے حالات ہی عجیب و غریب نہیں بیرونی نقشہ بھی غیر قانونی ہے۔ خان کی لیڈر شپ کوالٹی میں دم خم ہوتا تو آج عوام مایوسی میں یہ جملہ کہنے پر مجبور نہ ہوتے کہ کوئی بندہ ہی نظر نہیں آتا، ن کو مجبوری کا ووٹ مل رہا ہے وغیرہ۔ قارئین کو گلہ ہے کہ میں کالموں میں وقفہ کرتی ہوں اور مختصر کالم لکھتی ہوں۔ لیکن کوئی میری روح کے زخم دیکھے کہ میری حق گوئی کس قدر کرب کا شکار ہے۔ حقیقی مسلم لیگ کوئی رہی نہیں اور ہم اپنا نظریہ اور سوچ تبدیل کرنے سے لکھنا چھوڑنے کو ترجیح دیں گے۔ ملک میں کوئی بندہ ہی نظر نہیں آتا جس کے زیر سایہ حق گوئی کا سفر جاری رکھا جا سکے۔ ہمارا قلم قائداعظم محمد علی جناح کی مسلم لیگی سوچ و جذبے کاامین ہے۔ امانت میں خیانت سے موت اچھی۔ مسلم لیگ نواز قبلہ تبدیل کر چکی ہے۔ ختم رسول کی شق میں ترمیم اور بائیں بازو کی پالیسیاں ن کو بے نقاب کر رہی ہیں۔ بے فیض لوگ ہیں۔ جب مشکل وقت آجائے تو بیکری میں بھی اچانک نمودار ہو جاتے ہیں۔ ملک میں کوئی بندہ ہی نظر نہیں آتا جسے عوام ٹوٹ کر ووٹ دے سکیں فی الحال تو لوٹ کے ووٹ دئیے جاتے ہیں۔ ہر پیشی کے بعد آستانہ عدلیہ کی چوکھٹ پر کھڑے ہو کر ان کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے جن کے پاس ان سب کے ظاہرومخفی جرائم کی فائلیں محفوظ ہیں۔ ہم نے دس سال مشرف کی آمریت کے خلاف ڈٹ کر جہاد کیا اور جمہوری قیادتوں کو جلاوطنی سے نجات دلانے میں دن رات قلم چلایا۔ ایک قتل کر دی گئیں اور دوسرا جمہوریت کو اپنے ہاتھوں سے قتل کر رہا ہے۔ ہمیں فوجی آمریت برداشت نہیں تو جمہوری آمر یت بھی نہیں چلنے دیں گے۔ بادشاہی نظام اتنا ہی محبوب ہے تو جدہ تشریف لے جائیں۔ اداروں کی انا کی اس جنگ میں دشمن کو خاصی تقویت پہنچ رہی ہے۔