|

سپریم کورٹ نے ریکوڈک معاہدے کو قانونی قرار دیتے ہوئے اپنی رائے پر مشتمل محفوظ فیصلہ سنا دیا۔

چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے 5 رکنی بینچ نے ریکوڈک کیس کا 13 صفحات پر مشتمل فیصلہ دیا، جس میں لکھا کہ ریکوڈک صدارتی ریفرنس میں  2 سوال پوچھے گئے تھے۔ فیصلے میں میں قرار دیا گیا گیا ریکوڈک معاہدے  سپریم کورٹ کے 2013ء کے فیصلے کے خلاف نہیں۔ ماہرین کی رائے لے کر ہی وفاقی و صوبائی حکومتوں نے معاہدہ کیا۔

مزید پڑھیں  اسرائیل نے فلسطینیوں کو شمالی غزہ 24 گھنٹوں میں خالی کرنے کا الٹی میٹم دیدیا

سپریم کورٹ کے بینچ نے اپنی رائے میں تحریر کیا کہ ملکی آئین قومی اثاثوں کے قانون کے خلاف معاہدے کی اجازت نہیں دیتا۔ صوبائی حکومتیں معدنیات کے حوالے سے قوانین میں ترمیم اور تبدیلی کر سکتی ہیں۔عدالت نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی کو معاہدے پر اعتماد میں لیا گیا تھا جب کہ منتخب عوامی نمائندوں نے بھی معاہدے پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔ معاہدے میں کوئی غیر قانونی شق نہیں۔

مزید پڑھیں  غزہ کے ہسپتالوںسکولوں اور پناہ گاہوں پر اسرائیلی حملے مزید 46 افراد شہید

عدالت نے فیصلے میں کہا کہ بیرک گولڈ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ لیبر قوانین پر عمل درآمد کیا جائے گا۔ بیرک گولڈ نے کارپوریٹ سوشل ذمے داری نبھانے کی بھی یقین دہانی کرائی ہے۔فیصلے کے مطابق فارن انویسٹمنٹ بل صرف بیرک گولڈ کے لیے نہیں ہے۔ یہ ہر اس کمپنی کے لیے ہے جو 500 ملین ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کرے گی۔

مزید پڑھیں  الیکشن جیتنے کے بعد خاتون سیاستدان ایسا لباس پہن کر حلف اٹھانے آگئی کہ ہنگامہ برپاہوگیا

سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ کی متفقہ رائے پر مشتمل فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جسٹس یحییٰ آفریدی نے قرار دیا کہ ریفرنس کا پہلا سوال پالیسی معاملہ ہے۔ جسٹس یحیی آفریدی اپنے نوٹ میں وجوہات بھی تحریر کریں گے۔

Similar Posts

Leave a Reply