کائنات میں ایک ارب نوری سال وسیع ’کہکشانی بلبلہ‘ پہلی مرتبہ دریافت

کائنات میں ایک ارب نوری سال وسیع ’کہکشانی بلبلہ‘ پہلی مرتبہ دریافت

لندن: ہبل دوربین کی مدد سے حاصل شدہ تصاویر اور ڈیٹا کا جائزہ لینے کے بعد بین الاقوامی ماہرینِ فلکیات نے پہلی مرتبہ کائنات میں ایک ایسی بلبلہ نما ساخت دریافت کی ہے جو کہکشاؤں پر مبنی ہے اور اس کی غیرمعمولی وسعت کا اندازہ ایک ارب نوری سال لگایا گیا ہے۔

یہ بلبلہ ہماری اپنی ملکی وے کہکشاں سے 10 ہزار گنا بڑا ہے اور اسی کہکشاں سے 82 کروڑ نوری سال کے فاصلے پر واقع ہے۔ خیال ہے کہ یہ عظیم بلبلہ بگ بینگ کے فوری بعد پیدا ہوا تھا اور یوں قدیم کائنات کو سمجھنے میں ایک اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ اسی بنا پر ماہرین نے اسے کائناتی رکاز (فاسل) بھی کہا ہے۔

مزید پڑھیں  کراچی کے طلباء نے موٹرسائیکل سواروں کی زندگیاں بچانے والا ہیلمٹ تیار کرلیا

حیرت انگیز طورپربڑے اس کائناتی مظہر سے ایک جانب تو خود سائنسداں حیران ہیں تو دوسری جانب اس کا مطالعہ کئی دلچسپ انکشافات کا اضافہ کرتا ہے۔ جامعہ کوئنزلینڈ اسکول آف میتھمیٹکس اینڈ فزکس سے وابستہ ڈاکٹر کیولن ہووٹ بھی اس تحقیق کا حصہ رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اس کائناتی عجوبے کو دیکھ کر ہم خود انگشت بدنداں ہیں کیونکہ یہ ہم سے بہت ہی قریب ہے۔

مزید پڑھیں  ’سٹار پر ایک ڈالر‘: فیس بُک کا سٹارز پروگرام اب پاکستانی صارفین کے لیے بھی دستیاب

ڈاکٹر کیولن کے مطابق اسے دیکھ کر کائناتی پھیلاؤ کی رفتار معلوم کی جاسکتی ہے اور یہ ہمیں بتاتا ہے کہ ہماری کائنات کتنی وسیع ہوسکتی ہے۔ ان کے مطابق اس دریافت کی روشنی میں کائناتی تاریخ کو نئے سرے سے لکھنے کی ضرورت پیش آسکتی ہے۔

یہ تحقیق اس ہفتے کے ’ایسٹرفزیکل جرنل‘ میں شائع ہوئی ہے۔ تحقیق کےمطابق ابتدائی کائنات میں گرم پلازمہ  کی وجہ سے ثقلی اور ریڈیائی عمل سے صوتی (آواز) کی امواج خارج ہوئی تھیں جنہیں ’بیریئن اکاسٹک آسلیشن‘ (بی اے او) کہا جاتا ہے۔ ماہرین نے 2005 میں بے اے او کے سگنل محسوس کئے تھے۔

مزید پڑھیں  رئیل می 10 پرو کولا ایڈیشن پیش

تاہم بگ بینگ کے 380000 برس بعد یہ عمل رک گیا، کائنات کچھ ٹھنڈی ہوئی اور کہیں کہیں بلبلوں کی شکلیں وجود میں آگئیں۔ پھر یہ بلبلے پھیلے اور خوب بڑے ہوئے۔ لیکن انہیں ہم ابتدائی کائنات کی اولین نشانیاں کہہ سکتے ہیں اور یہ بلبلہ بھی انہیں میں سے ایک ہے۔

Similar Posts

Leave a Reply