عمران خان کی پیشی کے موقع پر ایک ہزار سکیورٹی اہلکار تعینات
توہین عدالت کے مقدمے میں سابق وزیراعظم عمران خان کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیشی کے موقع پر غیرمعمولی حفاظتی اقدامات کیے گئے ہیں۔
بدھ کو توہین عدالت کے شوکاز نوٹس میں عمران خان ہائیکورٹ میں دن دو بجے کے لگ بھگ پیش ہوں گے۔
اسلام آباد پولیس کے مطابق پیشی کے موقع پر تین ایس پیز، نو اے ایس پیز اور ڈی ایس پیز سیکورٹی امور کی نگرانی کریں گے جبکہ ہائیکورٹ کے گرد ایک ہزار چھوٹے رینک کے افسران اور اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔
تین رکنی فُل بینچ کی تشکیل اور شوکاز نوٹس
عمران خان کی تقریر کا نوٹس لیے جانے کے بعد ہائیکورٹ میں تین رکنی فل بینچ نے منگل 23 اگست کو مقدمے کی ابتدائی سماعت کے بعد شوکاز نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
فل بینچ کی سربراہی جسٹس محسن اختر کیانی نے کی تھی جبکہ ان کے ساتھ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس بابر ستار موجود تھے۔
بینچ نے معاملہ چیف جسٹس کو بینچ میں مزید ججز کے شامل کرنے کے لیے بھیجا تھا۔
اب ہائیکورٹ کا چار رکنی بینچ چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں اس مقدمے کی سماعت کرے گا۔
شہباز گل پر مبینہ تشدد کے خلاف تقریر میں دھمکیوں پر دہشت گردی کا مقدمہ
اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج مقدمے میں 25 اگست تک راہداری ضمانت منظور کی تھی۔ جس کے بعد انہوں نے انسداد دہشت گردی کی عدالت سے عبوری ضمانت حاصل کر رکھی ہے۔
عمران خان نے شوکاز نوٹس پر ہائیکورٹ میں جواب جمع کرایا
منگل کو پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے توہین عدالت کیس میں شوکاز نوٹس کا جواب اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرایا۔
عمران خان نے عدالت شوکاز نوٹس کے جواب میں کہا کہ ’اگر خاتون جج زیبا چوہدری سے متعلق الفاظ غیر مناسب تھے تو واپس لینے کو تیار ہوں۔‘
جواب عمران خان کے وکیل حامد خان نے جمع کرایا۔ جواب میں کہا گیا کہ عمران خان ججز کے احساسات کو مجروع کرنے پر یقین نہیں رکھتے۔ ’اگر عمران خان کے الفاظ غیر مناسب تھے تو واپس لینے کے لیے تیار ہیں۔‘