|

ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ پر عمران خان سے ایک ہفتے کے اندر جواب طلب کرلیا

اسلام آباد (نمائندہ جنگ/نیوز ایجنسیز ) عدالت عظمیٰ نے پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کی بنی گالا کی رہائش کے نقشے کی منظوری اورمبینہ جعلی این او سی کے اجراء سے متعلق ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ پر عمران خان سے ایک ہفتے کے اندر جواب طلب کرلیا ہے ،چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی بنچ نے جمعرات کے روز کیس کی سماعت کی۔سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ایم این ایز کی پرچیوں پرگیس کنکشن دینے کا نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ شکایات موصول ہوئی ہیں ایم این ایزکی چٹ پر کنکشن دیئےجارہےہیں۔چیف جسٹس نے وزیر کیڈ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو یہ اختیار ہے پرچی لکھ کربھیجیں، گیس کنکشن دے کرآپ نے ووٹ لینے ہیں، جس پر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ گیس کنکشن وزیر اعظم کی ہدایت پردیئےجاتے ہیں، ایم این ایز کے کہنے پر کنکشن نہیں دیئےجاتے۔سپریم کورٹ نے محکمہ سوئی گیس سے منگل تک تفصیلات مانگ لیں اور کہا کہ تفصیلات کے ساتھ بیان حلفی جمع کرائیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کسی نے غیر قانونی تعمیر ات کی ہیں یا انہیں گرانا ہےتو وہ متعلقہ ادارے خود دیکھ لیں گے، ہماری تشویش تو لوگوں کو فراہم کئے جانے والے پانی سے متعلق ہے۔ چیف جسٹس نے وزیر مملکت برائے کیڈ طارق فضل چوہدری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کل رات ٹی وی پر آپ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ سے امتحان لینے جائیں گے، آپ کونسا امتحان لینے کیلئے یہاں تشریف لائے ہیں؟ آپ جو رات کہہ رہے تھے وہ میں نے خود سنا ہے،ذراخیال کیا کریں، طارق فضل نے کہا کہ اگر عدالت اجازت دے توکچھ عرض کروں ؟ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ تشریف رکھیں ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان کی دستاویزات پر اسلام آباد انتظامیہ کاجواب آ گیاہے ،چیف جسٹس نے عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری سے پوچھا کہ کیا آپ کو جواب کی کاپی مل گئی ہے تو انہوں نے کہا کہ مجھے جواب نہیں ملا ہے لیکن میڈیا کو مل گیا ہے، جس پر فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ اب ہم کیا کر سکتے ہیں، میڈیا بھی سپریم کورٹ کاحصہ ہے، سپریم کورٹ میں جو کچھ بھی ہوتاہے، میڈیاکو سب معلوم ہے، میڈیاکو بعض اوقات ہم سے زیادہ معلوم ہوتاہے،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ بعض میڈیا والوں نے مجھے قسمیں دی ہیں کہ رپورٹ دے دو لیکن میں نے انہیں رپورٹ نہیں دی بلکہ براہ راست دفتر میں جمع کرائی تھی ، معلوم نہیں یہ رپورٹ میڈیا کے ہاتھ کیسے لگ گئی ۔

مزید پڑھیں  اسلام آباد کا شہری 22 برس بعد گھر کے باہر سے ٹرانسفارمر ہٹانے کی قانونی جنگ جیت گیا

Similar Posts

Leave a Reply