| |

قرآن سانوں سمجھائے: پنجابی میں قرآنی مفہوم کی پہلی مکمل منظوم شکل

علامہ خورشید کمال کی کتاب ‘قرآن سانوں سمجھائے’ کو پنجابی زبان میں قرآن کا پہلا مکمل منظوم مفہومی ترجمہ قرار دیا جاتا ہے۔
ماضی میں پنجابی میں قرآن کے کئی تراجم ہو چکے ہیں لیکن وہ سارے نثری تراجم ہیں۔ اس کے علاوہ قرآن کے کچھ حصوں کو منظوم شکل میں بھی پیش کیا جا چکا ہے لیکن ‘قرآن سانوں سمجھائے’ اس لحاظ سے منفرد ہے کہ یہ پنجابی زبان میں قرآنی مفہوم کی پہلی مکمل منظوم شکل ہے۔
خورشید کمال کا ادبی سفر سنہ 1972 میں شروع ہوا تھا اور وہ 18ویں صدی کے صوفی شاعر بابا بُلھے شاہ، سلطان باہو اور بابا فرید کے کلام کی تشریحات بھی لکھ چکے ہیں۔
قرآنی مفہوم کو پنجابی نظم میں ڈھالنے میں انھیں 12 برس لگے اور اب تک اس کتاب کے چار ایڈیشن شائع ہو چکے ہیں۔
خورشید کمال نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ اِسے منظوم کرنے کا مقصد یہ تھا کہ اشعار کی شکل میں جو بات کی جائے وہ جلدی یاد ہو جاتی ہے، لہٰذا انھوں نے جس صنف کا انتخاب کیا وہ نظم ہے۔
ان کا کہنا ہے ‘میری کوشش تھی کہ اِسے نظم کی شکل میں لکھا جائے تا کہ یہ کتاب وزن میں آجائے کیونکہ جو چیز وزن میں ہوتی ہے اس کا ایک میزان ہوتا ہے اور قرآن دراصل میزان ہی ہے جس میں آیات ہیں اور آیات میں اللہ کی بات پِنہاں ہے۔’
انھوں نے واضح کیا کہ یہ قرآن کا ترجمہ نہیں بلکہ مفہوم ہے جس کی روح اور اس کے مطالب انھوں نے شاعری کی شکل میں نہایت آسان فہم انداز میں بیان کیے ہیں۔اس کی مثال ‘بِسم اللہ الرحمن الرحیم’ کے مفہوم سے عیاں ہے اور یہ شعر کی صورت میں کچھ اس طرح سے لکھا گیا ہے کہ:

مزید پڑھیں  صدر بائیڈن پاکستان میں انتخابات سے بالکل باخبر ہیں وائٹ ہاؤس

کر شروع اللہ دے نام توں بوہے مہر دے کُھل جان سارے
اس رحم کرن والے دی پئی رحمت آپ پُکارے
خورشید کمال نے بتایا کہ پہلی اشاعت کے بعد سے اب تک مذہبی حلقوں کی جانب سے ان کے کام پر کوئی تنقید سامنے نہیں آئی جبکہ ادبی حلقوں نے اُن کی کاوش کو سراہا ہے۔
خورشید کمال قرآن کے علاوہ حضرت علی کے خطبات پر مشتمل کتاب ‘نہج البلاغہ’ کا بھی منظوم پنجابی ترجمہ بھی کر چکے ہیں جس کے بارے میں اُن کا دعویٰ ہے کہ یہ بھی اپنی نوعیت کی پہلی کاوش ہے اور ان سے قبل کسی نے ‘نہج البلاغہ’ کو پنجابی زبان میں منظوم نہیں کیا۔

مزید پڑھیں  اسرائیلی وزیراعظم کا غزہ کی سیکیورٹی سنبھالنے کا اعلان

Similar Posts

Leave a Reply