|

‘امریکا انسداد دہشت گردی کے بجائے پاکستان کی بدنامی چاہتا ہے‘

اسلام آباد: وزیر اعظم کے خصوصی معاون مفتح اسماعیل نے فنانشنل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی واچ لسٹ میں پاکستان کے شامل ہونے سے نمودار ہونے والی اقتصادی مشکلات سے متعلق تحفظات کو قطعی رد کردیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق مفتح اسماعیل نے کہا کہ پاکستان کو دہشت گردوں کے معاون ممالک کے فہرست میں شامل کرنے کی امریکی کوشش محض ’شرمندہ‘ کرنے کےلیے ہے۔
واضح رہے کہ رواں ماہ کی وسط میں امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ترجمان نے عندیہ دیا تھا کہ پاکستان میں منی لانڈرنگ قوانین میں سختی اور انسداد دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ‘غیر موثر حکمت عملی’ ہونے کی وجہ سے ایف اے ٹی ایف میں امریکا، پاکستان کو عالمی دہشت گردی کی مالی معاونت روکنے میں ناکام ہونے والی ریاست کی فہرست میں شامل کرنے کی قرارداد پیش کرے گا۔
پاکستان کے خلاف امریکی قرارداد کو برطانیہ، فرانس اور جرمنی کی حمایت بھی حاصل ہے۔
پاکستان کو دہشت گردوں کے معاون ممالک کی فہرست میں شامل کرنے سے متعلق پہلا اجلاس 20 فروری کو پیرس میں منعقد ہوا جس میں چین ، ترکی اور سعودی عرب نے ملک کو ایف اے ٹی ایف کی واچ لسٹ میں ڈالنے کی مخالفت کی لیکن بعدازاں امریکا کے دباؤ پر 22 فروری کو دوبارہ اجلاس منعقد ہوا۔
اسی دوران امریکا نے سعودی عرب کو پاکستان کے حق میں دستبردار ہونے کی شرط پر ایف اے ٹی ایف کی فل ممبرشپ کا وعدہ کیا جس کےبعد صرف دو ممالک چین اور ترکی باقی بچے جبکہ کسی بھی قرارداد کو روکنے کے کم از کم تین ممالک کی مخالفت ضروری ہوتی ہے۔
پیرس میں مذاکراتی وفد کے سربراہ مفتح اسماعیل نے غیر ملکی خبررساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ ’اگر امریکا دہشت گردوں کے خلاف فنانسنگ ریگولیشن میں بہتری کا خواہاں ہوتا تو ہمارے ساتھ مل کر کام کرنے کی پیش کش کرتا لیکن دراصل وہ پاکستان کو عالمی دنیا کے سامنے شرمندہ کرنا چاہتاہے‘۔
مفتح اسماعیل نے کہا کہ انہوں نے امریکا پر زور دیا تھا کہ وہ پاکستان کو دہشت گردوں کے خلاف فنانسنگ ریگولیشن کے مسئلے پر جون تک کی مہلت دے لیکن امریکا تو پاکستان کو مشکلات میں دکھانا چاہتا ہے۔
خصوصی معاون نے کہا کہ دہشت گردوں کے مالی کھاتوں کے خلاف ہماری سیکیورٹی فورسز کی اہلیت بھی کم ہے جس کے باعث دہشت گردوں کو بھرپور فائدہ پہنچتا ہے لیکن ان کے خلاف ’کام کرنے کی جسجتو‘ ضرورہے۔
مفتح اسماعیل نے ایف اے ٹی ایف واچ لسٹ پر واشنگٹن سے بدلہ لینے کے تاثرکو مسترد کیا۔
ان کاکہنا تھا کہ پاکستان دہشت گردوں کے مالی کھاتوں کے خلاف مسلسل اقدامات اٹھاتا رہے گا تاکہ برطانیہ، جرمنی اور فرانس کا اعتماد حاصل کرسکے۔
مفتح اسماعیل نے بتایا کہ اگر پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کے گرے کیٹیگری میں ڈالا گیا تو نکلنے کے لیے جون سے اگلے 12 مہینے لگ سکتے ہیں۔
وزیراعظم کے خصوصی معاون نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کے فیصلے سے پاکستان کے اقتصادی امور متاثر نہیں ہوں گے۔

مزید پڑھیں  بھارت میں شدید زلزے کے جھٹکے

Similar Posts

Leave a Reply