کیا متحدہ عرب امارات نے پاکستان کے 24 شہروں کے لوگوں کو ’ویزا نہ دینے کی پالیسی‘ اپنائی ہے؟

کیا یہ خبر درست ہے کہ پاکستان کے دو درجن کے قریب شہر ایسے ہیں جن کے بارے میں دبئی حکام کا خیال ہے کہ وہاں کے بسنے والوں کو ویزا نہ دیا جائے؟ کیا جن کے پاس پہلے سے ویزے ہیں وہ بھی ایسی کسی پابندی سے متاثر ہو رہے ہیں؟

ویسے تو سرکاری سطح پر متحدہ عرب امارات اور پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے اس خبر کی تردید جاری کی گئی ہے مگر یہ معاملہ اتنا سادہ بھی نہیں کہ اسے بس تردید کے ساتھ ہی ختم شد تصور کیا جائے۔

سوشل میڈیا پر وائرل ایک خبر کے مطابق پاکستان کے 24 شہروں میں پیدا ہونے والے افراد پر متحدہ عرب امارات کے ویزے کے حصول پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ متعدد پاکستانی شہری ویزے کے حصول میں درپیش آنے والی مشکلات کا بھی ذکر کرتے نظر آتے ہیں۔

اور تو اور اب تو ٹریول ایجنٹس بھی ان شہروں کے نام شیئر کر کے ویزے کے خواہشمند افراد کو اپنے پیسے ضائع نہ کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں۔

لیکن ایسے پاکستانی شہری بھی ہیں، جن کے پاس پہلے سے ہی یو اے ای کے ویزے ہیں، نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ انھیں دبئی کے سفر میں کوئی مشکل پیش نہیں آئی اور کچھ شہریوں نے نئے ویزے کے حصول کی بھی تصدیق کی ہے۔

مزید پڑھیں  پاکستانی وزیراعظم عمران خان کے الزامات میں کوئی سچائی نہیں: وائٹ ہاؤس

تاہم جب خبر سوشل میڈیا پر ہے تو پھر بات دور تلک نکل گئی۔ اسی خبر کے بارے میں عام افراد کے ساتھ ساتھ مسلم لیگ ن کی رکن پنجاب اسمبلی حنا پرویز بٹ نے وزیر خارجہ سے ہی معاملہ حل کرنے کی درخواست کر دی۔

انھوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’وزیر خارجہ بلاول بھٹو صاحب ایک خبر سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے کہ ان شہروں کے لوگوں کے لیے متحدہ عرب امارات نے ویزے پر پابندی لگا دی ہے، پلیز اس خبر کے سچ یا جھوٹ ہونے کی تصدیق کر دیں، اگر سچ ہے تو معاملہ اماراتی حکام کے سامنے اٹھائیں۔‘

اس خبر کی تصدیق کے لیے بی بی سی نے متعدد ٹریول ایجنٹس اور پاکستان کے دفتر خارجہ سے بھی رابطہ کیا۔

پاکستان کے دفتر خارجہ نے بی بی سی کو بتایا کہ متحدہ عرب امارات پہلے ہی اس خبر کی تریدد کر چکا ہے جبکہ دفتر خارجہ کے ہی ایک افسر کا کہنا تھا کہ اگر ایسا ہوا بھی ہے تو یہ فیصلہ کچھ عرصے میں واپس لے لیا جائے گا۔

Twitter پوسٹ نظرانداز کریں

ویڈیو کیپشن,تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔

Twitter پوسٹ کا اختتام

ٹریول ایجنٹس کا مؤقف

انھوں نے مزید بتایا کہ گذشتہ ڈیڑھ دو سال سے یہ پابندی عائد ہے جبکہ پہلے اس فہرست میں 22 شہر شامل تھے، جن میں حال ہی میں دو مزید شہروں کا اضافہ ہوا ہے۔

ان ٹریول ایجنٹس سے حاصل کی گئی معلومات کے مطابق پاکستان کے جن شہروں پر پابندی عائد کی گئی ہے ان میں کوئٹہ، خوشاب، ڈی جی خان، ایبٹ آباد، مظفرآباد، سرگودھا، اٹک، ڈی آئی خان، کرم اجنسی، قصور، نواب شاہ، شیخوپورہ، باجوڑ ایجنسی، ہنگو، کوہاٹ، سکردو، لاڑکانہ، پارہ چنار، چکوال، ہنزہ، کوٹلی، ساہیوال، سکھر اور مہمند ایجنسی شامل ہیں۔

ٹریول ایجنٹ محمد عرفان نے بی بی سی کو بتایا کہ ان شہروں پر پابندی عائد کرنے کی جو وجوہات بتائی گئی ہیں ان کے مطابق یہاں سے جانے والے زیادہ تر افراد یا تو وہاں جا کر پیسے مانگتے ہیں یا پھر نوکری کی تلاش میں متحدہ عرب امارات پہنچ کر غائب ہو جاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

دبئی ویزا

،تصویر کا ذریعہDUBAI VISA INFORMATION

تاہم وہ ایک دوسرے پہلو پر بھی بات کرتے ہیں۔ ان کے مطابق متحدہ عرب امارات والے ہمیشہ کیس اور بندہ دیکھتے ہیں اور اس کے بعد ویزہ جاری کرتے ہیں جبکہ اگر آپ کا کیس مضبوط نہیں اور آپ کے پاس پیسے نہیں تو لازمی آپ کا ویزہ مسترد ہو جائے گا۔

مزید پڑھیں  پاکستان میں کابینہ کے ارکان کی مراعات میں اضافہ، مزید رقم مختص

ایک اور ٹریول کمپنی کے مالک محمد مجتبیٰ کا اس خبر پر کہنا تھا کہ ہم بھی اب ان شہروں سے ملنے والی درخواستوں پر ویزہ اپلائی کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔

ان کے مطابق متحدہ عرب امارات نے یہ پابندی نئے سال کے آغاز پر ہونے والی تقریبات پر جانے سے روکنے کے لیے لگائی ہے کیونکہ ماضی میں ان شہروں سے جانے والے زیادہ تر افراد وہاں پر ایسے ایونٹس پر جا کر لوگوں سے پیسے مانگتے رہے ہیں۔

ان کے مطابق ایسے افراد یہ بہانہ بناتے ہیں کہ میں پاکستان سے آیا ہوں اور میرا پاسپورٹ اور پرس گم ہو گیا ہے، مجھے پیسوں کی ضرورت ہے اور جب وہ پکڑے جاتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ وہ اس شہر سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ کچھ لوگ سیاحتی ویزہ لے کر نوکری کے لیے نکل جاتے ہیں۔

محمد مجتبیٰ کا مزید کہنا تھا کہ امید ہے کہ نئے سال کے آغاز کی تقریبات کے چند دن بعد یہ پابندی ہٹا دی جائے گی۔

یاد رہے کہ متحدہ عرب امارات وہ ملک ہے جہاں پاکستان سے ہزاروں افراد روزگار کے لیے جاتے ہیں۔

Similar Posts

Leave a Reply