اسلام آباد:پاناما عملدرآمد کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے جےآئی ٹی اورعدلیہ کیخلاف بیان بازی کرنے پرمسلم لیگ ن کے رہنماؤں سعد رفیق، خواجہ آصف، طلال چوہدری اور آصف کرمانی کی تقاریرکا ریکارڈطلب کرلیا۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ بیان بازی کرنے والوں کو آئی سی جے میں ایڈ ہاک جج لگادیں۔
پاناما عملدرامد کیس کی آج کی سماعت میں سپریم کورٹ کی جانب سے معاملے کی تفتیش کے لیے تشکیل دی جانے والی جے آئی ٹی نے اپنی حتمی رپورٹ پیش کردی۔ سپریم کورٹ نے حتمی رپورٹ سے متعلق خبر لیک کرنے پرجنگ گروپ کو شوکازنوٹس اور شریف خاندان کے کاروباری ریکارڈ میں رد وبدل پر سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن کے سربراہ ظفر حجازی کے خلاف مقدمہ درح کرنے کے حکم کے علاوہ لیگی رہنماؤں کی تقاریر کا ریکارڈ بھی طلب کرلیا ہے۔
ان رہنماؤں میں وزیراعظم کے معاون خصوصی آصف کرمانی، وفاقی وزیرپانی و بجلی اور دفاع خواجہ آصف اور طلال چوہدری چوہدری شامل ہیں۔ تقریروں کا ریکارڈ جے آئی ٹی اور عدلیہ کی مخالفت میں بیان بازی کرنے پرطلب کیا گیا ہے۔
دوران سماعت جسٹس شیخ عظمت نے ریمارکس دیے کہ بیان بازی کرنیوالوں کو انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس (آئی سی جے ) میں ایڈہاک جج لگادیں۔ اس دوران کمرہ عدالت میں موجود پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کی جانب سے کہا گیا کہ رانا ثنااللہ اورعابد شیرعلی کانام رہ گیاہے۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے جواب دیا کہ کیوں نہ آپ کی تقاریرکا بھی ٹرانسکرپٹ منگوالیں جس پر عدالت میں قہقہے گونج اٹھے۔
سپریم کورٹ نے تمام تقاریرکا ٹرانسکرپٹ ایک ہفتے میں پیش کرنے کی ہدایت کی ہے