|

نیٹ فلکس شریف خاندان کی ’کرپشن‘ پر ڈاکیومینٹری بنا رہا ہے؟

پاکستانی سوشل میڈیا پرایسی اطلاعات گردش کر رہی ہیں کہ نیٹ فلکس پاکستان کے ایک سیاسی خاندان کی مبینہ کرپشن پر ڈاکیومینٹری بنا رہا ہے۔
جس ڈاکیومینٹری کے ٹریلر کی سوشل میڈیا پر بات کی جا رہی ہے اس کا نام ’بیہائنڈ دا کلوزڈ ڈورز‘ ہے اور اس کے ٹریلر میں غیرملکی ریسرچرز اور
اس ڈاکیومینٹری کے لیے پاکستانی صحافی ارشد شریف جو اب ملک چھوڑ کر جا چکے ہیں، ان کا بھی انٹرویو کیا گیا ہے اور وہ ٹریلر میں پاکستان کے موجودہ وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے بچوں کی مبینہ کرپشن پر بات کر رہے ہیں۔
جس کیس کی صحافی بات کر رہے ہیں اس کیس میں لاہور کی ایک عدالت نے وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے بیٹے حمزہ شہباز کو بری کر دیا ہے۔ 
ادھر پاکستان کے وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کے دوران الزام لگایا کہ عمران خان کی غیرقانونی اور فارن فنڈنگ کا پیسہ سوشل میڈیا پروپیگنڈے پر لگایا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ڈیوڈ فینٹم کو عمران خان نے ہائر کیا ہے۔ نیٹ فلکس کی جعلی ڈاکیومیںٹری کا پروپیگنڈہ کیا گیا۔‘
مصدق ملک کے مطابق ’غیرقانونی اور غیرملکی فنڈنگ کہاں جا رہی ہے۔ یہ فنڈنگ یہیں استعمال کی جا رہی ہے۔ چاہے وہ ملک ریاض کے پیسے ہوں چاہے وہ عارف نقوی کے پیسے ہوں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ ہے وہ جگہ، یہ ہے وہ سازشیں جہاں یہ رقم لگائی جا رہی ہے۔ ملک کے خلاف اور ملک کے ایٹمی پروگرام کے خلاف سازش کی جا رہی ہے۔‘
پاکستانی سوشل میڈیا پر کچھ افراد اس خدشے کا اظہار کررہے ہیں کہ اس ڈاکیومینٹری کی وجہ سے پاکستان میں کہیں نیٹ فلکس پر پابندی نہ لگ جائے۔
اس پابندی جیسے موضوع پر بات کرنے سے پہلے ضروری ہے کہ یہ معلوم کیا جائے کہ کیا واقعی ’بیہائنڈ دا کلوزڈ ڈورز‘ نیٹ فلکس کا اپنا پراجیکٹ ہے؟
نیٹ فلکس عام طور پر اپنی ڈاکیومینٹریوں اور فلموں کے حوالے سے اطلاعات اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس یا ویب سائٹ پر بھی دیتا ہے لیکن ’بیہائنڈ دا کلوزڈ ڈورز‘ کے حوالے سے نیٹ فلکس نے کسی بھی پلیٹ فارم پر کوئی اطلاع نہیں دی ہے۔
اس حوالے سے تصدیق یا تردید کے لیے نیٹ فلکس کو سوالات بھیجے گئے لیکن ان کی جانب سے تاحال جواب موصول نہیں ہوا۔
تاہم اردو نیوز کے نامہ نگار روحان احمد کی ایک ای میل کے جواب میں ڈاکیومینٹری کے ہدایتکار مائیکل اوسولڈ نے ’بیہائنڈ دا کلوزڈ ڈورز‘ کی نیٹ فلکس پر ریلیز ہونے کی اطلاعات کی تردید کی۔
مائیکل اوسولڈ کا کہنا تھا کہ ’ہم نے اب تک ڈاکیومینٹری کی ریلیز ہونے کے وقت یا یہ کس پلیٹ فارم پر ریلیز ہوگی اس کا اعلان نہیں کیا ہے۔‘
’اس حوالے سے بات چیت جاری ہے اور اس وقت میں یہ تبصرہ نہیں کرسکتا کہ اسے کس پیلٹ فارم پر ریلیز کیا جائے گا۔‘
مائیکل اوسولڈ نے واضح کیا کہ ’میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ یہ فلم کسی بھی ادارے خواہ وہ سیاسی ہو یا کمرشل ادارے کے تعاون سے نہیں بلکہ آزاد حیثیت میں بنائی جارہی ہے۔
تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس قبل ان کی کئی فلمیں نیٹ فلکس اور ایمازون پرائم سمیت دیگر پلیٹ فارمز پر ریلیز ہوتی رہی ہیں۔
اس بات کی بھی تصدیق کی جا سکتی ہے کہ ایسی ڈاکیومینٹری بنائی جا رہی ہے اور اس کے لیے پاکستان میں بھی انٹرویوز کیے گئے ہیں۔

یہ ڈاکیومینٹری ’انڈیپینڈنٹ پی او وی‘ نامی نجی پروڈکشن کمپنی کی جانب سے بنائی جا رہی ہے جس کی بنیاد مائیکل اوسولڈ نامی ہدایتکار نے رکھی تھی۔
ان کی ویب سائٹ کے مطابق یہ کمپنی اور ہدایتکار مائیکل اوسولڈ اس سے قبل بھی ڈاکیومینٹریز بنا چکے ہیں جس میں جاپانی بینکوں پر بننے والی ڈاکیومینٹری پرنسز آف یین، دا مین ہو نیو ٹو مچ اور دا سپائیڈرز ویب شامل ہیں۔
یہ تمام ڈاکیومینٹریز ’انڈپینڈنٹ پی او وی‘ کے یو ٹیوب چینل پر بھی موجود ہیں۔
یوٹیوب پر ’انڈپینڈنٹ پی او وی‘ کی جانب سے شیئر کیے جانے والے ٹریلر کے نیچے جو تفصیلات دی گئی ہیں ان میں کمپنی کی جانب سے ’گو فنڈ می‘ کے پیج کا لنک بھی دیا گیا ہے اور لکھا گیا ہے کہ ’اس فلم کو گو فنڈ می پر سپورٹ کریں۔‘
اس ڈاکیومینٹری اور ’گو فنڈ می‘ کے پیج پر طنزیہ تبصرہ کرتے ہوئے سماجی کارکن گل مینے نے لکھا کہ وہ ایک ڈاکیومینٹری بنا رہی ہیں۔ ’کیا کچھ محب وطن سمندر پار پاکستانی اس اہم کام کے کے لیے گو فنڈ می کا پیج بنانے میں میری مدد کریں گے؟‘
پروڈکشن کمپنی کی ویب سائٹ پر جن کنٹری بیوٹرز کا ذکر کیا گیا ہے ان میں عمران خان، ارشد شریف، جان ایلن نامو، ٹام سٹاکس، راشل ڈیوس، فواد چوہدری، شہزاد اکبر اور عرفان ہاشمی شامل ہیں۔
صحافیوں سمیت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے منسلک افراد بشمول سابق وزیراعظم عمران خان کو دیکھا جا سکتا ہے۔
مزید پڑھیں  اسرائیل کی غزہ ہسپتال پر بمباری منظم ریاستی دہشتگردی ہے او آئی سی

Similar Posts

Leave a Reply