عمران خان نے توشہ خانہ ریفرنس میں الیکشن کمیشن میں جواب جمع کرادیا
عمران خان نے توشہ خانہ ریفرنس میں الیکشن کمیشن میں جواب جمع کرادیا
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے توشہ خانہ ریفرنس پر الیکشن کمیشن میں جواب جمع کرادیا۔
الیکشن کمیشن میں توشہ خانہ کے تحائف ظاہر نہ کرنے پر عمران خان کی نااہلی کے ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ عمران خان کے وکلا بیرسٹر علی ظفر اور بیرسٹر گوہر الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔
عمران خان نے توشہ خانہ ریفرنس پر الیکشن کمیشن میں جواب جمع کرادیا۔
وکیل بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ اسپیکر نے ریفرنس میں کہا ہے کہ آرٹیکل 63(2) کے تحت نااہلی کا کیس بنتا ہے، جبکہ ریفرنس میں آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی مانگی گئی ہے۔
ممبر کے پی نے کہا کہ آئینی طور پر یہ ریفرنس نہیں بلکہ نااہلی کا سوال ہے۔
علی ظفر نے دلائل دیے کہ الیکشن کمیشن آرٹیکل 63 کی کارروائی میں 62 ون ایف کا کیس نہیں سن سکتا، آرٹیکل 62 ون ایف کا اطلاق عدالت ہی کر سکتی ہے کمیشن نہیں۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آپ نے کمیشن کا دائرہ اختیار چیلنج کرنا ہے تو الگ درخواست دائر کریں۔
الیکشن کمیشن نے سماعت 19 ستمبر تک ملتوی کر دی۔
جواب
عمران خان کا جواب 60 صفحات پر مشتمل ہے جس میں کہا گیا کہ حکومت کے ساڑھے 3 سال کے دوران 329 تحائف موصول ہوئے، جس میں سے 58 تحائف عمران خان اور انکی اہلیہ نے وصول کیے، تیس ہزار سے زائد مالیت کے کل 14 تحائف سابق وزیراعظم اور اہلیہ کو ملے، تمام تحائف کا ذکر ٹیکس ریٹرن اور اثاثوں کی تفصیلات میں موجود ہے
جواب میں کہا گیا کہ توشہ خانہ تحائف کے چار یونٹ بیچے گئے، جس کے عوض تین کروڑ سے زائد کی رقم ادا کی گئی، میں نے کوئی اثاثے نہیں چھپائے ، ریفرنس گمراہ کن ، بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی ہے، جس میں بے بنیاد الزامات ہیں، اس ریفرنس کے زریعے آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کا اطلاق نہیں ہوتا، میں نے اپنے کوئی اثاثے نہیں چھپائے، الیکشن کمیشن ریفرنس خارج کرے۔
سماعت کے بعد لیگی رہنما بیرسٹر محسن شاہ نواز رانجھا نے الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ توشہ خانہ ریفرنس میں عمران خان کی دو کروڑ انیس لاکھ کی رسیدیں ہمارے ریکارڈ کا حصہ ہے، ہمارا سوال یہ ہے کہ اتنی مالیت کے تحائف کی اتنی کم رسیدیں کیسے ہوسکتی ہیں؟، عمران خان نے پورا توشہ خانہ چھپایا ہوا ہے، قوم کو حساب دینے کا وقت ہے، عمران خان اب صادق ہے اور نہ ہی امین، سابق وزیراعظم نے 35 سو کا ٹی سیٹ بھی نہیں بخشا۔