|

شہباز گِل کی درخواست ضمانت، مقدمے کا ریکارڈ دو بجے پیش کرنے کا حکم

اسلام آباد کی سیشن عدالت نے تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل کی درخواست ضمانت کی سماعت ملتوی کرتے ہوئے مقدمے کا ریکارڈ دو بجے پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
پیر کو شہباز گِل کے خلاف بغاوت پر اکسانے کے مقدمے میں دائر درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔
دوران سماعت عدالت نے قرار دیا کہ یہ کیس ضمانت کے دیگر مقدمات کی طرح عام مقدمہ ہے۔
پہلے وقفے کے بعد گیارہ بجے کیس کا آغاز ہوا تو ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری نے فریقین کو دلائل دینے کی ہدایت کی۔ پراسیکیوٹر رانا حسن عباس نے بتایا کہ ’مجھے ہدایات ملی ہیں کہ سماعت دو دن کے لیے ملتوی کرنے کی استدعا کروں۔ ‘
جج نے پولیس سے استفسار کیا کہ ’کیا ریکارڈ عدالت میں لایا گیا ہے؟‘ ڈی ایس پی لیگل حسن رضا نے بتایا کہ ریکارڈ اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہے۔
شہباز گل کے وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ ’یہ جان بوجھ کر ضمانت کی درخواست کو لٹکانا چاہتے ہیں۔ سرکاری وکیل نے کہا کہ ہمیں درخواست ضمانت کی کاپی بھی ابھی تک نہیں ملی۔‘
ایڈیشنل سیشن جج نے فیصل چوہدری سے کیا کہ ’اگر آپ دلائل دینا چاہتے ہیں تو دیں۔‘ جس پر وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ ’میں اگر دلائل دیتا ہو تو سرکار کی جانب سے دلائل نہیں دیے جائیں گے۔‘
جج زیبا چوہدری نے ریمارکس دیے کہ ’وہ کل دلائل دے دیں گے۔ کل تک کے لیے میں وقت دے دیتی ہوں۔ آپ آپس میں بیٹھ کر گفتگو کر لیں کہ ملزم کا وکیل آج دلائل دیں گے یا نہیں۔‘
وکیل شہباز گل نے کہا کہ تھوڑا وقت دے دیں فیصلہ کرکے بتاتے ہیں کہ دلائل آج دیں گے یا کل۔‘
شہباز گل کو نو اگست کو بنی گالہ سے گرفتار کیا گیا تھا (فوٹو: اسلام آباد پولیس)
مختصر وقفے کے بعد شہباز گل کی درخواست ضمانت پر سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو ملزم کے وکیل نے کہا کہ ’پولیس ریکارڈ پیش کر دے ہم دلائل دیں گے۔ یہ بہت اہم مقدمہ ہے۔‘
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ’یہ تمام دیگر مقدمات کی طرح عام کیس ہے۔‘ عدالت نے پولیس سے ریکارڈ طلب کرتے ہوئے سماعت 2 بجے تک ملتوی کر دی۔
اس سے قبل پیر کی صبح جب سماعت شروع ہوئی تو پراسیکوشن کی جانب سے کیس کچھ دیر التواء میں رکھنے کی استدعا کرتے ہوئے جونیئر وکیل نے کہا کہ رضوان عباسی وکالت نامہ جمع کرائیں گے سماعت ملتوی کی جائے۔ عدالت نے سماعت گیارہ بجے تک ملتوی کرتے ہوئے فریقین سے دلائل طلب کیے تھے۔

عدالت کا مزید جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر شہباز گِل کے وکیل کو نوٹس

دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے بغاوت پر اکسانے کے الزام میں گرفتار پی ٹی آئی کے رہنما شہباز گل کے مزید جسمانی ریمانڈ کے لیے دائر درخواست پر شہباز گل کے وکیل کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔
پیر کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایڈووکیٹ جنرل بیرسٹر جہانگیر کی جانب سے سیشن کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کے لیے دائر درخواست کی سماعت ہوئی اور وہ خود عدالت میں پیش ہوئے جبکہ کیس کے تفتیشی افسر بھی موجود تھے۔
عدالت کی جانب سے درخواست کے قابل سماعت ہونے کے حوالے سے دلائل طلب کیے گئے تو راجہ رضوان عباسی نے مختلف کیسز کے حوالے دیتے ہوئے موقف اپنایا کہ جوڈیشل میجسٹریٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست قابل سماعت ہے۔
اس کے بعد عدالت کی جانب سے پوچھا گیا کہ بتایا جائے کہ کیس کس مرحلے میں ہے، جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے ماتحت عدالت کے فیصلے کے بارے میں بتایا۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ’شہباز گل نے ٹی وی چینل پر بیان دیا تھا، جس میں ملک کے اداروں کو ٹارگٹ کیا گیا، جس کا حکومت نے نوٹس لیا اور ان کے خلاف مقدمہ درج کروایا۔‘
بعدازاں عدالت نے شہباز گل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کل تک جواب طلب کر لیا۔
خیال رہے شہباز گل کو نو اگست کو بنی گالہ سے گرفتار کیا گیا تھا اور دو روزہ جسمانی ریمانڈ کے بعد سیشن کورٹ نے مزید جسمانی ریمانڈ دینے سے انکار کرتے ہوئے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا، جس کے خلاف ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کی جانب سے درخواست دی گئی تھی۔

’امید ہے عدالت انصاف کرے گی‘

تحریک انصاف کے رہنما فواد چودھری نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’شہباز گِل اوورسیز ہیں وہ کمزور ہیں اس لیے پکڑے گئے۔ انہیں پہلے بھی ٹارچر کیا گیا اب بھی کیا جا رہا ہے۔‘
فواد چودھری نے واضح کیا کہ ’پوری پارٹی شہباز گِل کے ساتھ ہے،امید ہے عدالت انصاف کرے گی۔‘
مزید پڑھیں  نوپور شرما کے خلاف ایک اور ایف آئی آر درج، مزید 112 مظاہرین گرفتار

Similar Posts

Leave a Reply