دن کے وقت 30 منٹ کی نیند دھڑکن کی بے ترتیبی کے خطرات میں اضافہ کر سکتی ہے

دن کے وقت 30 منٹ کی نیند دھڑکن کی بے ترتیبی کے خطرات میں اضافہ کر سکتی ہے

ایک تحقیق معلوم ہوا ہے کہ دن کے وقت روزانہ 30 منٹ کی نیند سے دل کی دھڑکن بے ترتیب ہونے کے خطرات میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

آٹریل فائبریلیش دل کی ایک ایسی حالت ہے جس کے سبب دل کی دھڑکن بے ترتیب اور اکثر اوقات غیر معمولی طور پر تیز ہوجاتی ہے۔اس کیفیت سے عالمی سطح پر چار کروڑ لوگ متاثر ہیں اور اس میں مبتلا افراد کو فالج خطرات پانچ گُنا زیادہ ہوتے ہیں۔

مزید پڑھیں  کیا ویکسین لگوانے سے واقعی دوسال میں موت واقع ہوجائے گی؟

دن میں نیند لینے کا اس کیفیت سے تعلق جاننے کے لیے اسپین میں محققین نے 20 ہزار سے زائد ایسے افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا جن کو بے ترتیب دل کی دھڑکن کا مسئلہ درپیش نہیں تھا۔

تحقیق کے شرکاء سے ہر دو سالوں میں ایک سوالنامہ پُر کرایا جاتا تھا جو ان کے روزانہ کی دن کےوقت کی نیند کے اوسطاً پر مبنی تھا۔ اس سوالنامے میں دورانیے کے حوالے سے تین  کیٹیگریاں (30 منٹ سے کم، 30 منٹ یا 30 منٹ سے زیادہ) تھیں۔

مزید پڑھیں  عالمی ادارہِ صحت نے چینی ویکسین، سائنو ویک کی منظوری دیدی

دن کے وقت کم دورانیے کی نیند لینے والوں کی نسبت 30 منٹ اور اس سے زیادہ نیند والوں کو آٹریل فائبریلیشن میں مبتلا ہونے کے خطرات تقریباً دُگنے تھے۔ جبکہ پہلے ذکر کیے گئے افراد کی مقابلے میں وہ لوگ جو نیند لینے سے گریز کرتے تھے ان میں خطرات کم نہیں ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں  پیراسیٹامول کھائیے، بہادر بن جائیے

تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ دن کے وقت سونے کا بہترین دورانیہ 15 سے 30 منٹ کے درمیان ہے۔ اس دورانیے میں نیند لینے والے افراد کو 30 منٹ یا اس سے زیادہ دورانیے  کی نیند لینے والوں کی نسبت بے ترتیب دل کی دھڑکن کے مسئلے سے دوچار ہونے کے خطرات 56 فی صد کم تھے۔

Similar Posts

Leave a Reply