اگر آئی بی کی ہاؤسنگ سوسائٹی ہوگی تو اس کیساتھ کون مقابلہ کریگا، چیف جسٹس

اسلام آباد: چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ اگر آئی بی کی ہاؤسنگ سوسائٹی ہوگی تو اس کے ساتھ کون مقابلہ کرے گا۔

سپریم کورٹ میں ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے فرانزک آڈٹ کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم نے ایف آئی اے کی رپورٹ کا جائزہ لیا ہے اور رپورٹ کے مطابق 175 ارب روپے کا نقصان ہوا، رپورٹ میں ایک مجموعی تخمینہ دیا گیا مگر سوسائٹیوں سے وضاحت طلب نہیں کی گئی۔

مزید پڑھیں  ’امریکی سفارتکار کا نام بلیک لسٹ میں شامل، ملک چھوڑنے قبل اجازت لینا ہو گی‘

دوران سماعت جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ ایف آئی اے کیسے پرائیویٹ بزنس میں اپنا نام استعمال کر سکتا ہے؟ کیا یہ مفادات کا ٹکراؤ نہیں ہے؟

جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ ایف آئی پر زمینوں پر قبضے کے سنگین الزامات ہیں اور آئی بی بھی بظاہر زمینوں پر قبضوں میں ملوث ہے، ان اداروں کا کام عوام کی خدمت کرنا ہے ہاؤسنگ سوسائٹی چلانا نہیں۔

مزید پڑھیں  ملک بھر میں 75 واں یوم آزادی شایان شان طریقے سے منایا جارہا ہے

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر آئی بی کی ہاؤسنگ سوسائٹی ہوگی تو اس کے ساتھ کون مقابلہ کرے گا، سرکاری اداروں کی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کا معاملہ ہمارے سامنے نہیں اس لیے اس معاملے پر الگ سے از خود نوٹس ہو سکتا ہے، دیکھتے ہیں از خود نوٹس لینا ہے یا نہیں۔

مزید پڑھیں  ملک دیوالیہ ہونے کے قریب ہے، کیا ہر احتجاج پر پورا ملک بند کر دیا جائے گا؟ سپریم کورٹ

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بہتر ہوگا ہمارے سامنے کوئی درخواست آ جائے، ہم از خود نوٹس لینے میں محتاط ہیں کیونکہ از خود نوٹس کا مقصد عوامی مفاد کا تحفظ ہے۔

عدالت نے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔

Similar Posts

Leave a Reply