آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں سری لنکا کے خلاف اہم میچ میں پاکستان کی طرف سے فہیم اشرف کو پہلا میچ کھیلنے کے لیے بلایا گیا جب کہ فخر زمان کا یہ دوسرا میچ تھا۔
فہیم اشرف نے زندگی کی 23 بہاریں دیکھی ہیں اور فخر زمان ان سے چار سال ہی بڑے ہیں۔
فخر زمان اپنے دوسرے ہی میچ میں نصف سنچری بنانے میں کامیاب رہے جبکہ فہیم اشرف نے پہلے دو وکٹیں حاصل کیں اور پھر چند اچھی شاٹس کھیل کر دیکھنے والوں کے دل جیت لیے۔ ان کا رن آؤٹ ہونا بدقسمتی ہی کہا جا سکتا ہے۔کھیل میں ہار جیت ہوتی ہے کھلاڑی آؤٹ بھی ہوتے ہیں اور سنچریاں بھی بناتے ہیں لیکن اگر یہ کہا جائے کہ وہ شان سلامت رہتی ہے جس شان سے آپ کھیلتے ہیں چاہے بولنگ کر رہے ہوں یا بیٹنگ، چوکا لگا رہے ہیں یا چھکا لگا رہے ہوں۔
پاکستان ٹیم کی حالیہ کارکردگی کا جائزہ لیا جائے اور خاص طور پر اس ٹورنامنٹ میں ان کے پہلے میچ کا جو روایتی حریف انڈیا کے خلاف تھا اس میں پاکستان ٹیم میں اگر کوئی کمی تھی تو وہ اسی شان کی یا یوں کہیں کہ اس جرات کی تھی جس کی جدید دور کی کرکٹ متقاضی ہے۔
خاص طور پر اہم اور ایسے میچوں میں جہاں دباؤ اپنی انتہا کو ہوتا ہے جرات اور ہمت ہار اور جیت میں بہت اہم ہو جاتی ہے۔
سری لنکا کے خلاف میچ میں گو گروپ میچوں کا آخری میچ تھا لیکن پوائنٹس ٹیبل کی صورت حال نے اسے کوارٹر فائنل بنا دیا تھا۔ یعنی اس میں جیت اور ہار موت اور زندگی کا معاملہ بن گئی تھی۔
پاکستان نے سری لنکا کی ٹیم کو جو انڈیا کے خلاف 321 کا ہدف حاصل کرکے یہاں تک پہنچی تھی اور اس کوشش میں ان کی صرف تین وکٹیں گریں تھیں صرف 236 کے سکور پر آؤٹ کر دیا۔
اس کا کریڈٹ پاکستان کے بولرز کو ضرور جاتا ہے لیکن پھر نوجوان خون جن میں فہیم اشرف اور حسن علی شامل تھے انھوں نے اہم کردار ادا کیا۔
ان نوجوان کھلاڑیوں نے دل بڑا کر کے جارحانہ بولنگ کی اور وہ کر دکھایا جو انڈیا کے بڑے منظم انداز سے بولنگ کرنے والے تجربہ کار، ہوشیار گیند باز نہ کر سکے۔
گو ہدف صرف ڈھائی سو سے کم کا تھا لیکن فخر زمان نے جس انداز میں اننگز کا آغاز کیا اسے دیکھنے کو پاکستانی شائقین ترس گئے تھے۔ ان کے آؤٹ ہونے کے بعد وہی کہانی پرانی تھی جس کا تذکرہ جتنا کم کیا جائے اتنا ہی اچھا ہے۔
فہیم اشرف کا بیٹنگ کرنے کا نمبر جب آیا پاکستان کے تجربہ کار کھلاڑی جوتے اتارے چپلیں پہنے پویلین میں بیٹھے تھے۔ اس نوجوان نے جو چھکا لگایا تو پاکستانی شائقین کی جان میں جان آ گئی۔
اس کے بعد انھوں نے شاٹ بال پر جس طرح چوکا لگایا یہ مناظر پاکستان کی اننگز کے دوران اب کم کم ہی نظر آتے ہیں۔
پاکستان کی ٹیم میں اگر اس وقت کوئی کمی ہے تو وہ اسی شان، جرات اور شاٹس کھیلنے کی ہمت کی ہے۔