اسلام آباد: عالمی مالیاتی ادارے انٹرنیشنل مانیٹرنگ فنڈز (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے میکرو اکنامکس کے اشاریوں میں تنزلی پر اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے جس میں غیر ملکی اور مالی عدم توازن، غیر ملکی کرنسی کے ذخائر میں کمی، اقتصادی اور مالی معاملات کے لیے ابھرتے ہوئے خطرات شامل ہیں۔
آئی ایم ایف نے حکومت پرزور دیا ہے کہ وہ میکرو اکنامکس سے متعلق پالیسیوں کا فوری جائزہ لے اور ایکسٹینڈڈ فنڈز فسیلیٹی (ای ایف ایف) کے تحت طے شدہ تین سالہ پروگرام جو 6 ارب 64 کروڑ ڈالر پر مشتمل ہے، اس کو درپیش خطرات کو کم اور اقتصادی ترقی میں رکاوٹ کو دور کرے۔
یہ پڑھیں: آئی ایم ایف سے بات چیت میں پاکستان روپے کی قدر میں کمی پر رضامندی
عالمی ادارے کے بورڈ نے پاکستان کے مالیاتی خسارے میں اضافے پر بھی تشویش کا اظہار کیا، ملک کا مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کا 5.5 فیصد تھا، یہ تقریباً 505 ارب روپے بنتا ہے جو حکومت کے بجٹ سے 4.1 زیادہ ہے لیکن موجودہ مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کے 4.8 تک پہنچ چکا ہے جبکہ اقتصادی ترقی کی شرح 5.6 فیصد کی رفتار تک محدود ہے جو 6 فیصد تک ہونی چاہیے تھی۔
اس حوالے سے آئی ایم ایف نے مزید بتایا کہ اقتصادی آؤٹ لک کا تناسب بہتری کی جانب گامزن تھا تاہم ’میکرو اکنامکس کو درپیش چینلجز سے آؤٹ لک کو خطرہ لاحق ہے اس لیے قرض کے انتظامات اور بیرونی قرضے سے متعلق امور پر خصوصی توجہ دی جائے’۔
واشنگٹن میں 5 مارچ کو آئی ایم ایف بورڈ کے منعقدہ دو روزہ اجلاس میں کہا گیا کہ نجی شعبے میں مسلسل خسارے کی وجہ سے مالیاتی خسارہ بڑھ رہا ہے۔
آئی ایم ایف نے کہا کہ بجلی کی بہتر ترسیل، پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے حوالے سے سرمایہ کاری اور زرعی شعبے کی بحالی کے باعث مالی سال 18-2017 میں مجموعی قومی پیدوار کی شرح کا تخمیہ 5.6 فیصد لگایا گیا اور مہنگائی کی شرح 5.4 فیصد تک محدود رہی۔
گزشتہ برس مالیاتی خسارے کے بعد رواں برس مالیاتی خسارے کا تخمیہ قومی پیداوار کی شرح کا 5.5 فیصد لگایا جو عام انتخابات میں خسارے کی شرح کو بڑھا دے گا جس سے کرنٹ اکاؤنٹ میں اضافہ اور عالمی ذخائر میں غیر معمولی کمی ہوگی اور بیرونی فانسنگ میں اضافہ ہوگا۔
اس حوالے سے آئی ایم ایف نے مزید پیش گوئی کی کہ محدود ایکسچینج ریٹ کے باعث مجموعی بین الاقوامی ذخائر میں کمی ہوگی۔
آئی ایم ایف کے بورڈ نے گزشتہ دسمبر ایکسچینج ریٹ میں تناسب کو پاکستانی معیشت کے لیے خوش آئند قرار دیا اور ساتھ ہی زور دیا کہ مسابقت کا ماحول پیدا کرنے اور تسلسل کے ساتھ برقرار رکھنے کے لیے ایکسچینج ریٹ فزیبلٹی پر توجہ دینی چاہیے۔
انہوں نے متعلقہ حکام کی جانب سے ’بیلنس آف پیمنٹ‘ میں تعاون کے اقدامات کی حوصلہ افزائی کی جو معاشی کیفیات کے اشاروں میں تنزلی کا باعث بنیں گے۔
آئی ایم ایف نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورسز (ایف اے ٹی ایف) کے حوالے سے زور دیا پاکستان کو منی لانڈرنگ کے سدباب کے لیے اپنے انتظامی امور کو بہتر بنانا ہوگا۔
آئی ایم ایف نے متعلقہ حکام کو تجویز دی کہ وہ تجارتی ماحول کو بہتر بنانے، اداروں کو مضبوط کرنے، شعبہ توانائی میں لائن لاسز کو کنٹرول کرنے اور سوشل سیفٹی نیٹ کو بڑھانے کے لیے خصوصی توجہ دیں۔